ہلدوانی میں انہدامی کارروائی کے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کل سماعت کرے گا
نئی دہلی، جنوری۔سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر مبینہ تجاوزات کی وجہ سے دہائیوں سے آباد ہزاروں خاندانوں کے مکانوں کی انہدامی سے متلعق ریاستی ہائیکورٹ کے فیصلےکو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت وہ کل کرے گا۔ اتراکھنڈ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے ہلدوانی کے چار ہزار سے زائد کنبوں کے مکانوں پر انہدامی کارروائی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی جلد سماعت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے 5 جنوری کو سماعت کے لیے فہرست میں لانے کی ہدایت دی۔خصوصی تذکرہ کے دوران مسٹر بھوشن نے اس کیس (اقتدار اعلی بنام روی شنکر اور دیگر) کو اہم قرار دیتے ہوئے اس کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔بنبھول پورہ (آزاد نگر) کے کچھ رہائشیوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل مسٹر بھوشن نے کہا کہ وہ 70 سال سے زیادہ عرصے سے وہاں رہ رہے ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے بے گھر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے روبرو کہا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے میں بہت سی خامیاں ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے کا اطلاق پبلک پریمیسس ایکٹ ریلوے حکام پر نہیں ہوتا۔دسمبر 2022 میں ریلوے کے حق میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ 4,000 سے زیادہ متاثرہ خاندان، جو کئی دہائیوں سے ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں رہ رہے ہیں، بے گھر ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔عرضی گزاروں کا استدلال ہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے ان کا معاملہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا۔ اس وجہ سے فیصلہ ریلوے کے حق میں آیا ہے۔درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق معاشرے کے پسماندہ طبقے سے ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے سامنے بے کار ہونے کا خطرہ ہے۔