ہریانہ پرائیویٹ سیکٹر ریزرویشن ،سپریم کورٹ کا ہائی کورٹ کو نظر ثانی حکم

نئی دہلی، فروری۔سپریم کورٹ نے جمعرات کو ہریانہ میں نجی شعبے کی ملازمتوں میں 75 فیصد ریزرویشن سے متعلق ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے امتناع سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگانے کے ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ہائی کورٹ سے چار ہفتوں کے اندردوبارہ سماعت کرنے کی درخواست کی۔جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بینچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ ہائی کورٹ نے روک لگانے کے حق میں اپنے فیصلے پر خاطر خواہ وجوہات نہیں بتلائی ہے۔عدالت عظمیٰ کی دو ججوں کی بینچ نے کہا ،’ہائی کورٹ کی جانب سے امتناع کے لیے صادر حکم میں نا کافی وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے‘۔جسٹس راؤ نے کہا، ’ہم معاملے کے نقص و خوبی میں نہیں پڑنا چاہتے۔ ہم ہائی کورٹ سے چار ہفتوں کے اندر معاملے کو طے کرنے کی درخواست کرتے ہیں‘۔جسٹس راؤ نے واضح طور پر کہا،شنوائی کے دوران فریق عدالت کے سامنے امتناع (اسٹے) سے متعلق کسی طرح کا مطالبہ نہیں کریں گے‘۔ عدالت عظمیٰ نے ہریانہ حکومت کو حکم دیا کہ وہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہونے کے دوران نوکری دینے والوں کے خلاف کوئی اقدام نہ کرے۔ہریانہ حکومت کا موقف رکھنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دیگر ہائی کورٹس میں جاری مقدمات کو سپریم کورٹ میں منتقل ہونے تک ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کی جانب سے ریاست میں نجی شعبے کی نوکریوں میں ریزرویشن سے متعلق قانون پر روک ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں اس دلیل کے ساتھ چیلنج کیا تھا کہ اس معاملے کو غور کیے بغیر خارج کر دیا گیا تھا۔جسٹس راؤ نے گذشتہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ انھیں اخبارات کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش نے ہریانہ کی طرز پر پرائیویٹ سیکٹر کی ملازمتوں میں ریزرویشن سے متعلق تجاویز پاس کی ہیں، جہاں انھیں متعلقہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ ان مقدموں سے متعلق معلومات عدالت عظمیٰ میں پیش کی جائیں۔مسٹر مہتا نے ہریانہ کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش میں زیر التوا مقدمات کی معلومات اکٹھا کریں گے اور انھیں عدالت میں پیش کریں گے۔چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت والی تین رکنی بینچ نے چار فروری کو ریاستی حکومت میں جلد شنوائی کی درخواست کو قبول کر لیا تھا۔پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے 03 فروری کو ریاستی حکومت کے ریزرویشن کو نافذ کرنے کے نوٹیفکیشن پر روک لگا دی تھی۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو ریاستی حکومت نے اگلے دن 04 فروری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔کو ہائی کورٹ نے 03 فروری کو ریاستی حکومت کی طرف سے 15 جنوری 2022 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن پر روک لگا دی تھی، جس میں ریاست کے باشندوں کے لیے پرائیویٹ سیکٹر اور ٹرسٹ وغیرہ میں ماہانہ 30000 سے کم تنخواہ کی نوکریوں میں 75 فیصد ریزرویشن دیے جانے کا التزام کیا گیا ہے۔ریزرویشن کی فراہمی کے خلاف فرید آباد انڈسٹریز اسوسی ایشن اور دیگر (ریواڑی، گروگرام کی مختلف صنعتی انجمنوں کے علاوہ کئی دیگر) نے حکومت کے اس نوٹیفکیشن کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔عرضی گذاروں نے ہائی کورٹ میں مختلف دلائل کے ساتھ کہا تھا کہ ریزرویشن دیا جانا آئین کے خلاف ہے۔

 

Related Articles