گیس پائپ لائنز برطانوی بحریہ نے تباہ کی تھیں، روس کا الزام

ماسکو،اکتوبر۔روسی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ماہ بحیرہ بالٹک میں نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائنوں کو برطانوی بحریہ کی یونٹ نے اہلکاروں نے تباہ کیا تھا۔ وزارت دفاع نے تاہم اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔روس نے نارڈ اسٹریم پائپ لائنوں کو دھماکے سے اڑانے کی ذمہ داری برطانوی بحریہ کی یونٹ کے اہلکاروں پر عائد کی ہے۔ یوں پہلی مرتبہ روس نے ایسے کسی حملے کے لیے نیٹو کے رکن ملک پر براہ راست الزام عائد کیا ہے۔تاہم روسی وزارت دفاع نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔وزارت نے کہا، ’’دستیاب معلومات کے مطابق برطانوی بحریہ کی یونٹ کے اہلکاروں نے رواں سال 26 ستمبر کو بحیرہ بالٹک میں دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کی اور اس پر عمل درآمد میں حصہ لیا تھا جس میں نارڈ اسٹریم 1 اور نارڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائنوں کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔‘‘برطانیہ کی وزارت دفاع نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔اس سے قبل روس نے گزشتہ ماہ تباہ کی گئی گیس پائپ لائنوں کو دھماکوں سے اڑائے جانے کی ذمہ داری ’مغرب‘ پر عائد کی تھی۔تاہم روس نے اس سے پہلے کبھی بھی اس بارے میں مخصوص تفصیلات نہیں دیں کہ پائپ لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہے۔ یہ پائپ لائنز روس سے یورپ، بالخصوص جرمنی کو فراہم کی جانے والی گیس کا کلیدی انفراسٹرکچر تھیں۔مغربی ممالک نے گیس پائپ لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کے لیے روس کو ذمہ دار قرار دے رہے تھے۔ تاہم کریملن نے بارہا کہا کہ روس پر ذمہ داری عائد کرنے کے الزامات ’احمقانہ‘ ہیں کیوں کہ اس عمل میں روس کا مفاد نہیں ہے۔اس تناظر میں کریملن کا کہنا ہے کہ امریکہ کا مفاد اس عمل سے ضرور وابستہ ہے، کیوں کہ وہ یورپ کو مزید مائع قدرتی گیس (ایل این جی) فروخت کرنا چاہتا ہے۔
امریکہ نے یورپ میں نئے ایٹم بم نصب کر کے ’جوہری خطرہ‘ بڑھا دیا ہے:علاوہ ازیں روس نے ہفتے کے روز یہ بھی کہا ہے کہ یورپ میں نیٹو کے اڈوں پر جدید امریکی بی 61 ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تیز رفتار تنصیب ’جوہری حد‘ کو کم کرے گی اور اب روس اپنی فوجی منصوبہ بندی میں اس اقدام کو پیش نظر رکھے گا۔پولیٹیکو نے خبر دی تھی کہ امریکہ نے نیٹو کے ایک اجلاس میں بتایا کہ وہ B61 کے جدید ورڑن، 12- B61 کی تعیناتی میں تیزی لائے گا۔ نئے ایٹمی ہتھیار طے شدہ وقت سے پہلے دسمبر ہی میں یورپی اڈوں پر پہنچا دیے جائیں گے۔روس کے پاس تقریبا 2000 ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار ہیں جب کہ امریکہ کے پاس 200 کے قریب ایسے ہتھیار ہیں جن میں سے نصف اٹلی، جرمنی، ترکی، بیلجیم اور نیدرلینڈز کے اڈوں پر ہیں۔

Related Articles