کلکتہ ہائی کورٹ نے اسکول سروس کمیشن کے گروپ سی کی بھرتیوں پر پابندی نافذ کردی

سی بی آئی جانچ کا حکم ۔غیر قانونی طورپر بحال ہوئے افراد کو تنخواہیں واپس کرنےکی ہدایت

کلکتہ,فروری۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اسکول سروس کمیشن کے گروپ سی کی بھرتیوں پر پابندی عائد کردی ہےاس کے ساتھ ہی سی بی آئی کو اس معاملے میں بھی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔اس سے قبل عدالت نے سی بی آئی کو گروپ ڈی کی تقرریوں میں بدعنوانی کی جانچ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ گروپ سی بھرتی بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرے۔ جج نے سی بی آئی کے سربراہ کو جانچ کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی ہے۔گروپ ڈی کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے گروپ سی کی تقرریوں میں بدعنوانی کے الزام میں 350 لوگوں کو فوری طور پر برخاست کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے غیر قانونی طور پر کام کرنے والوں کی تمام تنخواہیں واپس کرنے کا بھی حکم دیا۔ جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے رقم واپس نہ کرنے پر قانونی کارروائی کرنے کا انتباہ بھی دیا ہے۔ عدالت کے مطابق کسی بھی میعاد ختم ہونے والے پینل سے انٹرویو کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔ ایس ایس سی نے ایک حلف نامہ میں عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے کوئی سفارش نہیں کی ہے۔ اس کی وجہ سے جج نے تقرری منسوخ کر دی۔ متعلقہ ضلع کے ڈی آئی کو بھی جعلی تقرری کے ذریعہ بحال ہونے والے افراد سے تنخواہ واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔سی بی آئی گروپ ڈی اور گروپ سی بھرتی بدعنوانی کے معاملات کی جانچ کرے گی۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ریاست کے مختلف اسکولوں میں غیر تدریسی عملے کے لیے گروپ سی کی بھرتی کے پورے عمل کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہونے والی رقم بھی سرکاری خزانے میں واپس کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ گروپ سی کی تقرریوں پر ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ریاستی حکومت نےہ 8 فروری کو اس پورے عمل کو دیکھنے کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کی گئی تھی، جو پورے عمل کی جانچ کرے گی لیکن عدالت نے ریاست کی پیشکش کو مسترد کر تے ہوئے کہاکہ سی بی آئی تحقیقات کرے گی کیونکہ بدعنوانی بڑے پیمانے پر ہوئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو معاملے کی جانچ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ کہا گیا ہے کہ کیس کی اگلی سماعت 15 مارچ کو ہوگی اور اسی دن سی بی آئی اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی۔اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ گروپ ڈی کی بھرتی کی جانچ کے لیے قائم عدالتی تحقیقاتی کمیٹی کو برخاست کرنے کی تحقیقات کرے۔ عدالت نے منگل کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے واضح ہدایات دی کہ کلکتہ میں عدالتی تحقیقاتی کمیٹی کے دفتر کو فی الحال مرکزی فورسز کی نگرانی میں رہیں گے۔ کل صبح سی بی آئی کے افسران کے جانے تک کوئی بھی دفتر میں داخل یا باہر نہیں جا سکے گا۔جسٹس گنگوپادھیائے نے یہ بھی کہا، "جو غیر قانونی طور پر ملازم ہیں، انہیں اپنی پوری تنخواہ واپس کرنی ہوگی۔” ڈی آئی دیکھیں گے کہ آیا انہوں نے رقم واپس کر دی ہے۔ اگر کسی نے رقم واپس نہیں کی تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔دریں اثنا، عدالت نے گروپ ڈی بھرتی کرپشن کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی نا اہلی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے عدالتی حکم کے بعد بھی رپورٹ پیش نہ کرنے پر کمیٹی کو تحلیل کر دیا۔ عدالت نے ڈی آئی کو کیس کی تحقیقات کرکے 14 فروری تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔ جج نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ 18 مارچ تک اس معاملے میں رپورٹ پیش کرے۔ عدالت پہلے ہی اس کیس میں 563 افراد کو برخاست کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ ریاستی حکومت اس ہدایت کو چیلنج کرتے ہوئے ڈویژن بنچ سے رجوع کرنے جا رہی ہے۔

Related Articles