کشمیر: تعلیمی اداروں میں طویل مدت کے بعد درس وتدریس کا عمل بحال، ہر سو خوشی و شادمانی

سری نگر،مارچ ۔وادی کشمیر میں ابر آلود موسم کے بیچ بدھ کی صبح قریب ڈھائی برسوں کی طویل مدت کے بعد تعلیمی اداروں میں درس تدریس کا عمل بحال ہوا۔وادی میں پانچ اگست 2019 کے بعد نافذ طویل بندشوں کے بعد تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہو رہا تھا کہ کورونا وبا نے دستک دی جس کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کے باعث تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند ہوگئے ۔ تاہم صورتحال میں بہتری واقع ہونے کے ساتھ ہی بیچ بیچ میں آن لائن کلاسز بھی لئے گئے لیکن وبا کی لہر تیز ہوتے ہی آف لائن کلاسز ہی تعلیم و تعلم کا وسیلہ رہا۔وادی میں جہاں بدھ کی صبح تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں طلاب کی آمد سے خوشی و شادمانی کا سماں بندھ گیا وہیں اپنے اپنے اسکولوں کی طرف گامزن مختلف وردیوں میں ملبوس اور ماسک لگائے طلبا سے بازاروں کی رونق بھی دو بالا ہوگئی۔تعلیمی اداروں میں طویل مدت کے بعد طلبا کی مارننگ پرائر کی خوش الحان آواز سے فضا گونجتے ہی ہر سو خوشی کا ماحول سایہ فگن ہوگیا۔تمام تعلیمی اداروں میں جہاں سینٹائزیشن و دیگر ضروری چیزوں کا بھر پور انتظام رکھا گیا تھا اور بچوں کو بخار وغیرہ چیک کرنے کے بعد ہی اسکول احاطوں میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی تھی وہیں عملے کو بھی کورونا گائیڈ لائنز پر من و عن عمل پیرا دیکھا گیا۔بچوں کو اسکولوں میں اپنے ہم جماعتوں اور دیگر دوستوں کے ساتھ گلے ملتے ہوئے دیکھا گیا اور ان کے چہرے خوشیوں سے اس طرح کھل رہے تھے جیسے کسی خزاں رسیدہ گلستان میں مدت کے بعد بہار نو چھا گئی ہو۔تعلیمی اداروں میں اساتذہ و دیگر عملے کو بھی نہایت ہشاش بشاش و خوش و خرم دیکھا گیا جو طلبا کے ساتھ مسکراتے ہوئے مل رہے تھے ۔کئی اسکولوں میں انتہائی جذباتی ماحول بھی دیکھا گیا جب بچے اسکول میں احاطے میں داخل ہوئے تو وہاں پہلے سے ہی موجود اساتذہ نے ان کا استقبال پھولوں سے کیا اور کئی فرض شناس اساتذہ کی آنکھیں خوشی کے آنسوؤں سے چھلک رہی تھیں۔زاہد حسین نامی ایک استاد نے اپنے اسکول کے احاطے میں یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک تعلیمی ادارے کی رونق طلبا سے ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گرچہ تعلیمی ادارے کھلے رہا کرتے تھے لیکن بچوں کے بغیر ان کی حالت خزاں رسیدہ گلستانوں کی سی تھی۔ان کا کہنا تھا آج جب بچے یہاں آگئے تو جیسے بہار نو چھا گئی اور ان کے آنے سے فضا معطر ہوگئی۔برکت احمد نامی ایک استاد نے کہا کہ اسکولوں میں آن لائن کلاسز شروع ہونے سے اساتذہ بھی خوش ہیں اور طلبا بھی مسرور ہیں۔انہوں نے کہا: ‘یقین کریں میں بے حد خوش ہوں میرے لئے آج کا دن کسی عید سے کم نہیں ہے ، اسکول میں بچوں کے بغیر دل ہی نہیں لگتا ہے ’۔ان کا کہنا تھا: ‘بچوں سے ہی یہ گلستان کھلتا ہے اور بچے ہی اس کی حقیقی شان ہیں’۔موصوف استاد نے کہا کہ گرچہ ہم آف لائن کلاسز دے کر بچوں کو تعلیم کے نور سے منور کر رہے تھے لیکن آن لائن کلاسز کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔مقتدیٰ مہدی نامی ایک چھٹی جماعت کے طالب علم نے کہا کہ طویل مدت کے بعد آج وردی پہننی ہے جس کے لئے میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کافی مدت کے بعد اسکول میں اپنے اساتذہ کے سامنے بیٹھ کر پڑھنے کا موقع نصیب ہوگا اور اپنے دوستوں کے ساتھ ملنے کا موقع ملے گا۔علی محمد نامی ایک دکانددار جس کا ایک غیر سرکاری اسکول کے نزدیک دکان ہے ، نے کہا کہ آج صبح وردیوں میں ملبوس بچوں کے نمودار ہونے سے ایسا لگا جیسے بازار میں بھی رونق لوٹ آئی۔انہوں نے کہا کہ اسکول بچوں کے چلنے پھرنے سے بازاروں ،سڑکوں میں ایک الگ ہی سماں بندھ جاتا ہے جیسے گلستان میں نئے شگوفے پھوٹ آئے ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو اسکول جاتے ہوئے دیکھنے سے دل کو سکون ااجاتا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ حکام نے پہلے ہی اسکولوں کے سربراہوں سے تاکید کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اسکولوں میں کورونا گائیڈ لائنز کی من و عن عمل آوری کو ہر حال میں یقینی بنائیں۔مذکورہ سربراہوں سے کہا گیا ہے کہ وہ علامت والے اور بغیر ماسک کے بچوں کو اسکول میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں۔

Related Articles