کانگریس کی’بھارت جوڑو یاترا‘ نے بی جے پی کو بڑا جھٹکا دیا ہے: نانا پٹولے

ممبئی:ستمبر۔ملک کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی قیادت میں کنیا کماری سے کشمیر تک’بھارت جوڑو یاترا‘ شروع کی گئی ہے۔ اس یاترا کو عوام کی جانب سے زبردست رسپانس مل رہا ہے جسے دیکھ کر بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ راہل کی بھارت جوڑو یاترا پر تنقید کرنے والے بی جے پی لیڈروں کی خبر لیتے ہوئے یہ باتیں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہی ہیں۔پٹولے نے کہا کہ اب بی جے پی راہل گاندھی کی ٹی شرٹ کی قیمت جیسے چھوٹی باتوں کا ایشوبناکر اپنے فکری دیوالیہ پن کوظاہر کردیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو پد یاترا کی وجہ سے بی جے پی کی زمین کھسک رہی ہے اور وہ گھبراہٹ کی شکار ہے۔نانا پٹولے نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈر، ترجمان، وزراء جو کہتے تھے کہ کانگریس ختم ہوگئی ہے اور راہول گاندھی کو شب وروز بدنام کرنے کی سازشیں کرتے رہتے تھے، اب وہی لوگ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا سے صدمے میں ہیں۔ کیونکہ اس یاترا کو عوام کی طرف سے زبردست رسپانس مل رہا ہے۔ پٹولے نے مزید کہا کہ اس یاترا کے ذریعے راہل گاندھی عوام سے براہ راست رابطہ کررہے ہیں۔ یہ سفر 150 دنوں میں 3500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا اور 12 ریاستوں سے گزرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بھارت جوڑو یاترا سے ابتدا میں ہی جب اتنا خوف محسوس کرنے لگی ہے تو جیسے جیسے یہ یاترا آگے بڑھے گی،اس کی بوکھلاہٹ قابل دید ہوگی۔ راہل گاندھی براہ راست مرکزی حکومت سے مہنگائی، بے روزگاری، معیشت کی بربادی، کسانوں اور مزدوروں کے سوالوں کے جواب مانگ رہے ہیں اور عوام کے رسپانس سے صاف ہے کہ عوام کے یہ سوالات بہت اہم ہیں۔کانگریس ریاستی صدر نے کہا انہوں نے کہا کہ بی جے پی اب بوکھلاہٹ میں راہل گاندھی کے ٹی شرٹ کا معاملہ اٹھا رہی ہے۔ لیکن اس سے پہلے بی جے پی لیڈروں کو یہ جواب دینا چاہیے کہ ملک کے سپریم لیڈر اور وزیر اعظم نریندر مودی 10 لاکھ کا سوٹ، ڈیڑھ لاکھ کی عینک، 80 ہزار کی شال، 12 لاکھ کی گاڑی، 8000 کروڑ کا ہوائی جہاز استعمال کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود انہیں ایک فقیر کہا جاتا ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اس فقیر سے ہمارے ملک کو کیا فائدہ ہوا؟ پٹولے نے کہا کہ بی جے پی کو راہل گاندھی کے ٹی شرٹ کی فکر کرنے کے بجائے بی جے پی کو ملک کے 130 کروڑ عوام کے سوالوں کا جواب دینا چاہئے۔

 

Related Articles