کانتی میونسپلٹی پر چار دہائیوں سے راج کرنے والے ادھیکاری خاندان کا صفایا

بی جے پی لیڈر شوبھندو داھیکاری اپنا قلعہ بچانے میں ناکام

کلکتہ /مارچ۔چار دہائیوں سے زاید عرصے سے کانتی میونسپلٹی پر اپنا دبدبہ قائم رکھنے والا داھیکاری خاندان نے اس مرتبہ اپنا کنٹرول کھودیا ہے ۔ادھیکاری گڑھ کے طور پر مشہور کانتی میونسپلٹی میں ترنمول کانگریس اپنا بورڈ بنانے جارہی ہے ۔ممکن ہے کہ سپرکاش گری کانتی میونسپلٹی کے چیرمین بنائے جاسکتے ہیں۔ کانتی کے نتائج پر نہ تو شوبھندو اور نہ ہی بی جے پی نے ابھی تک کوئی تبصرہ کیا ہے ۔کانتی میونسپلٹی میں 21 سیٹیں ہیں۔ ترنمول نے ان میں سے 16 جیتی ہیں۔ بی جے پی کو محض تین سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ بی جے پی نے کانتی شمال سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی اے سمیتا سنگھ کو بھی امیدوار بنایا تھا مگر وہ بھی ترنمول کانگریس سے ہارگئی ہیں۔ تاہم کانتی جنوب سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی اروپ داس 16 ووٹوں سے جیت گئے ۔ ان کے دو دیگر ساتھی بھی جیت گئے ۔ ایک نشست آزاد امیدوار کو ملی۔ ادھیکاری خاندان کو یہ گمان تھا کہ شوبھندو ادھیکاری کے ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے کے بعدکانتی میونسپلٹی کے تمام ممبران بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں۔مگر نتائج ان کے امیدوں کے مطابق نہیں آئے ہیں ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں ادھیکاری خاندان کے سرپرست ششیر ادھیکاری کانتی میونسپلٹی سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔اس مرتبہ کانتی میونسپلٹی میں مقابلہ ترنمول کانگریس بنام بی جے پی نہیں تھا بلکہ ترنمول کانگریس بنام ادھیکاری ہوگیا تھا۔تاہم نتائج بتاتے ہیں کہ شوبھندو ادھیکاری کو اپنے ہی قلعے شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔کل پولنگ کے دوران دھاندلی کے خلاف ادھیکاری نے موم پتی جلوس نکالا تھا۔مہم کے دوران شوبھندو ادھیکاری نے یہاں کیمپ لگادیا تھا ہر ایک وارڈ کے گھر گھر جاکر لوگوں سے ووٹ مانگے تھے ۔اس کے باوجود وہ عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ۔شوبھندو ادھیکاری کے بھائی اور بی جے پی لیڈر سومیندو ادھیکاری نے کانتی میونسپلٹی ووٹ کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے ۔ سومیندو ادھیکاری کانتھی میونسپلٹی کے چیئرمین تھے ۔ انہوں نے عدالت سے ووٹوں کی گنتی کو معطل کرنے کی استدعا کی۔ لیکن عدالت نے یہ حکم نہیں دیا۔ عدالت نے شیڈول کے مطابق گنتی کرنے کی ہدایت دی۔ادھیکاری خاندان 1979 سے کانتی میونسپلٹی سے وابستہ ہے ۔ ششیر نے پہلی بار 1979 میں کانتھی میونسپلٹی میں بطور کاؤنسلرقدم رکھا۔ وہ 1982 سے 2009 تک کانتی میونسپلٹی کے چیئرمین تھے ۔ اس کے بعد، سومیندو 2010-2020 تک اپنے والد کی چھوڑی ہوئی وارثت کو سنبھال رہے تھے ۔ سومیندو 2020 کے بعد اس میونسپلٹی کے ایڈمنسٹریٹر بھی بن گئے ۔ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی اکھل گری نے کانتی میونسپلٹی کے انتخابات میں ادھیکاری خاندان کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس خاندان نے گزشتہ چار دہائیوں میں یہاں کوئی کام نہیں کیا ہے ۔آنے والے دنوں میں بنگال کی سیاست سے ادھیکاری خاندان کا نام مٹ جائے گا۔انہوں نے اپنے بیٹے سپرکاش کے چیر مین بننے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کانتی میونسپلٹی کا چیر مین کون ہوگا اس کا فیصلہ پارٹی قیادت اور ممتا بنرجی کریں گی۔پہلی مرتبہ میرے خاندان کا کوئی فرد میونسپلٹی انتخاب میں حصہ لیا ہے ۔

 

Related Articles