پیگاسس جاسوسی : سپریم کورٹ نے مرکز کی سرزنش کی
سائبر -فارنسک ماہرین سے تحقیقات کا حکم
نئی دہلی، اکتوبر۔ سپریم کورٹ نے پیگاسس جاسوسی معاملے میں بدھ کو مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے پورے معاملے کی تفتیش کروانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس این وی رمن ، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آر وی روندرن، سابق(انڈین پولیس سروس) ( آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور سندیپ اوبرائے کی سربراہی میں سائبر اور فارنسک ماہرین کی تین رکنی ٹیکنیکل کمیٹی کو تتفتیش کروانے کا حکم دیا ہے۔ مسٹر جوشی 1976 بیچ کے آئی پی ایس افسرہیں۔ ڈاکٹر اوبرائے چیئرمین سب کمیٹی (انٹرنیشنل آرگنائیزیشن آف اسٹینڈرڈائیزیشن/ انٹرنیشنل الیکٹرو-ٹیکنیکل کمیشن/ جوائنٹ ٹیکنیکل ) ہیں۔ یہ کمیٹی آئندہ آٹھ ہفتوں میں اپنی عبوری رپورٹ پیش کرے گی۔بنچ نے کہا ہے کہ ٹیکنیکل کمیٹی کے رکن کے طور پر آئی آئی ٹی بامبے کے پروفیسر ڈاکٹر اشونی انل کے علاوہ ڈاکٹر نوین کمار اور ڈاکٹر پرباہرن پی رکن ہوں گے۔ڈاکٹر چودھری (سائبر سکیورٹی اینڈ ڈیجیٹل انجینیئرنگ) امرت وشو ودیا پیٹھم، امرت پوری ، کیرالا اور ڈاکٹر اشونی انل گُمستے، انسٹی ٹیوٹ چیئر اسوسی ایٹ پروفیسر (کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینیئرنگ) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ممبئی سے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ،’شہریوں کی حق رازداری (پرائیویسی) کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔ ان کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے‘۔سپریم کورٹ اس معاملے میں آٹھ ہفتے بعد شنوائی کرے گا۔ دریں اثنا کمیٹی کو عبوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے پیگاسس جاسوسی کیس میں مختلف مفاد عامہ کی عرضیوں کی سماعت مکمل کرنے کے بعد 13 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔یہ مقدمہ ایک پرائیویٹ اسرائیلی کمپنی کے اسپائی ویئر سافٹ ویئر سے ہندوستان کے معروف صحافیوں، وکلاء، کئی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے فون کے ذریعے جاسوسی کیے جانے سے متعلق ہے۔ عرضی میں الزامات لگائے گئے ہیں کہ غیر قانونی طریقے سےلوگوں کی گفتگو اور دیگر معلومات حاصل کی گئی ہے جو ان کے حق رازداری (پرائیویسی) کی خلاف ورزی ہے۔