پیگاسس جاسوسی:گورنر نے ایک بار پھر بنگال حکومت کے ذریعہ فراہم کردہ معلومات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا
کلکتہ .دسمبر ۔ سپریم کورٹ نے گرچہ پیگاسس جاسوسی تنازع کی تحقیقات کے لیے مغربی بنگال حکومت کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیشن کو اگلی کارروائی کرنے پر روک لگادی ہے۔تاہم مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے آج ایک بار پھر بنگال حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پیگاسس اسنوپنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری پینل کی تشکیل کے بارے میں نامکمل اور منتخب معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ گورنر نے چیف سکریٹری ایچ کے دویدی سے کہا کہ وہ 18 دسمبر کو شام 5 بجے تک پورا ریکارڈ دستیاب کرائیں۔گورنر جگدیپ دھنکر نے اس سے قبل چیف سکریٹری کوخط لکھ کر کہا تھا کہ انکوائری کمیشن کی تشکیل سے متعلق تمام معلومات 16دسمبر تک گورنر کے دفتر راج بھون کو فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔گورنر نے اپنے دوسرے خط میں کہا تھا کہ انہوں نے جو معلومات مانگی تھی اسے فراہم نہیں کیا گیا ہے۔یہ آئینی عہدہ پر فائز شخص کی توہین ہے۔آج انہوں نے کہا ہے کہ انہیں جو کل معلومات فراہم کی گئی ہے وہ 26 جولائی 2021 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو آگے بھیجنے کے علاوہ کوئی تفصیلات دستیاب نہیں کی گئی ہیں ۔اس سے قبل گورنر نے 6اور 15دسمبر کو خط لکھ کر مکمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت کی طرف سے مجھ سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔ 26 جولائی کو کوئی دستاویز، پیشگی یا پوسٹ نوٹیفکیشن معلومات میری معلومات میں نہیں لایا گیا ہے۔ظاہر ہے کہ ان حالات میری رائے کیسے بن سکتی ہے۔دریں اثنا، سپریم کورٹ نے آج سپریم کورٹ کے سابق جج ایم بی لوکر کی سربراہی میں ریاستی حکومت کے مقرر کردہ کمیشن کے ذریعہ جاسوسی کے الزامات کی جاری تحقیقات پر روک لگا دی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جیوترمے بھٹاچاریہ انکوائری کمیشن کے دوسرے رکن ہیں جن کا حال ہی میں مغربی بنگال حکومت نے اعلان کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے 27 اکتوبر کو ہندوستان میں بعض لوگوں کی نگرانی کے لیے اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کے مبینہ استعمال کی تحقیقات کے لیے سائبر ماہرین کے ایک تین رکنی پینل کو مقرر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہر شہری کو رازداری کی خلاف ورزی کے خلاف تحفظ کی ضرورت ہے۔محض قومی سلامتی کے نام پر شہریوں کے بنیادی حقوق پرضرب نہیں لگائی جاسکتی ہے اور عدالت خاموش تماشائی نہیں رہے گی۔