پھانسیوں سے ظاہر ہوتا ایرانی حکومت اپنے ہی لوگوں سے خوفزدہ ہے: امریکہ

واشنگٹن،دسمبر۔امریکہ نے پیر کے روز ایران کی جانب سے احتجاج میں شریک دوسرے کارکن کو پھانسی دینے کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ یہ سزائے موت ظاہر کرتی ہے کہ ایرانی قیادت اپنے ہی لوگوں سے خوفزدہ ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا یہ سخت سزائیں اور اب پہلی سر عام پھانسی کا مقصد ایرانی عوام کو ڈرانا ہے۔ اس کا مقصد اختلاف کو خاموش کرنا اور محض یہ ظاہر کرنا ہے کہ ایرانی قیادت اپنے ہی لوگوں سے کتنا خوفزدہ ہے۔ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق 23 سالہ مجید رضا رھنورد کو سکیورٹی فورسز کے دو ارکان کو چاقو سے قتل کرنے اور چار دیگر کو زخمی کرنے کے جرم میں مشہد میں سر عام پھانسی دی گئی تھی۔16 ستمبر کو نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد سے شروع احتجاجی مظاہروں کے بعد یہ کسی دوسرے احتجاجی کارکن کو دی گئی پھانسی تھی۔ اس سے قبل 8 دسمبر کو 23 سالہ محسن شکاری کو بھی پھانسی دی جا چکی ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے رھنورد کی پھانسی کے ارد گرد کے حالات کو انتہائی ظالمانہ کہا اور ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ سزائے موت کے اطلاق کو روک دیں۔ احتجاجی کارکنوں کو پھانسی دینے کے خلاف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا پیر کے روز ایران میں ایک نوجوان کو سرعام پھانسی دینے سے ایران کے عدالتی نظام کا پردہ فاش ہوجاتا ہے۔ ایرانی عدالتی نظام کو مظاہرین کے خلاف جبر اور انتقام کا آلہ ہے۔تنظیم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایرانی حکام پر پھانسیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔مزید برآں ان پھانسیوں پر رد عمل میں یورپی یونین نے پیر کے روز ریڈیو اور ٹیلی ویڑن کارپوریشن سمیت 20 ایرانی حکام اور اداروں کو تہران کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔

Related Articles