پوتین کا امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے میں شرکت معطل کرنے کا اعلان

ماسکو،فروری۔روسی صدر ولادی میرپوتین نے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پرکنٹرول کے آخری معاہدے میں روس کی شرکت معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے اور واشنگٹن کوخبردار کیا ہے کہ روس نے نئے زمینی بنیادوں پرتزویراتی جوہری ہتھیاروں کو جنگ کے لیے تیاری کی حالت میں کردیا ہے۔روس اور امریکا کے پاس اب بھی سرد جنگ کے بعد جوہری ہتھیاروں کے وسیع ذخائرباقی ہیں۔ان کی تعداد فی الحال نیواسٹارٹ معاہدے کے ذریعے محدود ہے۔اس معاہدے پر دونوں ملکوں نے 2010 میں اتفاق کیا تھا اور یہ 2026 میں ختم ہونے والا ہے۔صدر پوتین نے منگل کے روزی اپنے ملک کی سیاسی اورعسکری اشرافیہ سے مخاطب ہوکرکہا:’’ میں آج یہ اعلان کرنے پرمجبورہوں کہ روس اسٹریٹجک اسلحہ میں کمی کے معاہدے میں اپنی شرکت معطل کررہا ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ واشنگٹن میں کچھ لوگ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔لہٰذاروس کی وزارت دفاع اور نیوکلیئرکارپوریشن کو ضرورت پڑنے پر روسی جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ان کا کہناتھا کہ’’یقیناً، ہم پہلے ایسا نہیں کریں گے لیکن اگرامریکا تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی ایساکریں گے۔ کسی کو یہ خطرناک غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ عالمی تزویراتی مساوات کو تباہ کیا جاسکتا ہے‘‘۔انھوں نے اپنی قومی تقریر میں کہا کہ’’ایک ہفتہ پہلے، میں نے جنگی ڈیوٹی پرنئے زمینی بنیاد پرمبنی اسٹریٹجک نظام نصب کرنے کے بارے میں ایک فرمان پر دست خط کیے تھے۔کیا وہ وہاں بھی اپنی ناک چپکائیں گے؟یا کیا وہ سوچتے ہیں کہ سب کچھ اتنا آسان ہے؟ کیا ہم انھیں اسی طرح وہاں جانے دیں گے؟‘‘نیو اسٹارٹ معاہدے نے دونوں فریقوں کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں، آبدوز بیلسٹک میزائلوں اور بھاری بمباروں پر 550، 1 وارہیڈزکی تنصیب تک تک محدود کردیا تھا۔فریقین نے 2018 تک اس حد کو پورا کیا تھا۔صدرپوتین نیاس اقدام کا اعلان اپنی سالانہ اسٹیٹ آف دانیشن تقریر میں کیا ہے جس میں انھوں نے یوکرین میں روس کی ایک سال سے جاری جنگ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا اور امریکا کی قیادت میں نیٹو اتحاد پرالزام عاید کیا کہ وہ اس غلط فہمی میں تنازع کے شعلوں کو ہوا دے رہا ہے کہ وہ ماسکو کو عالمی محاذ آرائی میں شکست دے سکتا ہے۔صدرپوتین نے کہا کہ روس یوکرین میں درپیش مسائل کو مستقل طورپر حل کرے گا۔انھوں نیسرد جنگ کی شدت کے بعد مغرب کے ساتھ سب سے بڑا تصادم شروع کرنے والے حملے کا حکم دینے کے قریباً ایک سال بعد قوم سے یہ خطاب کیا ہے۔اپنے دائیں بائیں روس کے چارترنگاجھنڈوں کے ساتھ پوتین نے کہا کہ مغرب کی جانب سے روس پر جدید تاریخ کی سب سے سخت پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔اس کے بعد سے روس کا جھکاؤ ایشیا کی جانب ہے۔

 

Related Articles