پری پیمنٹ میٹر رکھنے والے 19 فیصد گھرانوں نے اکتوبر اور نومبر کے 3 لاکھ 80 ہزار واؤچر کیش نہیں کرائے

لندن،فروری۔ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ پری پیمنٹ میٹر رکھنے والے کم وبیش19فیصد گھرانوں نے اکتوبر اور نومبر کے 380,000وائوچر کیش نہیں کرائے اس کے معنی یہ ہیں حکومت کی جانب سے انتہائی غریب اور لاچار افراد کیلئے جاری کئے گئے 50 ملین پونڈ مالیت کے وائوچرز پر کسی نے کلیم نہیں کیا۔ حکومت نے انرجی فرمز سے کہا ہے کہ وہ امداد حاصل کرنے میں صارفین کے ساتھ تعاون کریں، جب کوئی وائوچر کیش نہیں کرایا جاتا تو سپلائر کو صارف تک پہنچنے کیلئے کم از کم 3مرتبہ کوشش کرنی چاہئے، اس کے ایک سے زیادہ طریقے ہیں، جن میں ڈاک کے ذریعے، ای امیل کے ذریعے اور ٹیکسٹ میسیج کا ذریعہ شامل ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر وائوچر ایکسپائر ہو گیا ہے تو صارف اپنے انرجی سپلائر سے یہ وائوچر دوبارہ جاری کرنے کی درخواست کرسکتا ہے۔ دوبارہ جاری کیا جانے والا وائوچر بھی 3 ماہ کے اندر استعمال کیا جاسکے گا۔انرجی سپورٹ سکیم کے تحت برطانیہ کے ہر گھرانے کو 400پونڈ فراہم کئے جاتے ہیں انگلینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز کے بیشتر گھرانے اپنے انرجی بلز براہ راست ڈیبٹ کے ذریعے ادا کرتے ہیں اور ہر مہینے 66پونڈ کی رعایت حاصل کرتے ہیں، جو براہ راست ان کے اکائونٹ میں منتقل کردی جاتی ہے۔ ان لوگوں کو سپورٹ ڈاک یا ای میل کے ذریعے وائوچرز کے ذریعہ ملتی ہے۔ اس کے بعد یہ وائوچرکسی قریبی پے پوائنٹ سٹور یا ڈاک خانے لے جانا پڑتے ہیں، جہاں سے انھیں میٹر میں کریڈٹ کردیا جاتا ہے۔ پے پوائنٹ اور ڈاک خانے سے ملنے والے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اکتوبر اور نومبر میں 81 فیصد وائوچر اکسپائر ہونے سے پہلے ہی کیش کرالئے گئے، جس کے معنی یہ ہیں کہ 19 فیصد یعنی کم وبیش 380,000گھرانوں نے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا اور نومبر تک کیش نہ کرائے جانے والے وائوچر 5 فروری کو ایکسپائر ہوگئے لیکن تاریخ گزر جانے کے باوجود اب بھی ان وائوچرز پر کلیم کرنا ممکن ہے، جس شخص نے اپنا وائو چر استعمال نہیں کیا، اسے اپنے انرجی سپلائر سے رابطہ کرنا ہوگا، جہاں یہ چیک کیا جائے گا کہ اس کی فراہم کردہ تفصیلات درست ہیں اور پھر وائوچرز دوبارہ جاری کرنے کو کہا جائے گا۔ سٹیزن ایڈوائس کے مطابق صارفین کی جانب سے وائوچر استعمال نہ کئے جانے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وائوچر ابھی تک لوگوں کو ملے ہی نہیں ہیں۔ بعض لوگوں کو، جنھیں وائوچرز کیلئے ای میل چیک کرنے کو کہا گیا ہے، ان کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہی نہیں ہے۔ وہ باقاعدگی کیساتھ ای میل استعمال نہیں کرتے، اس لئے وہ یہ طریقہ استعمال نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگوں کے پتے کا ڈیٹا درست نہیں ہے، اس لئے وائوچرز ان تک نہیں پہنچ سکے۔ غریب اور بے سہارا لوگوں کے ساتھ سلوک، خاص طورپر زبردستی پری پیمنٹ میٹرز کی تنصیب پر انرجی سپلائرز کو تنقید کا سامنا ہے۔ چیرٹیز کا کہنا ہے کہ جن انتہائی غریب افراد نے پری پیمنٹ میٹر لگوائے ہیں، وہ میٹر کو چلائے رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے اور وہ سردی کے دنوں میں اندھیرے اور سخت سردی میں راتیں گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ انگلینڈ اور ویلز میں مجسٹریٹس کی عدالتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پری پیمنٹ میٹر نصب کرنے کیلئے لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے کے وارنٹ جاری نہ کریں۔ حکومت کی جانب سے انرجی سپلائر کو یہ بتانے کیلئے دی گئی مدت منگل کو ختم ہوگئی ہے کہ وہ زبردستی پری پیمنٹ میٹر لگانے کی شکایات پر کیا کارروائی کریں گے اور ہرجانے کی ادائیگی سمیت اور کیا اقدامات کئے جائیں گے۔

Related Articles