پد یاترا کے ذریعے ملک کو جوڑنے کی تپسیا کر رہا ہوں: راہل
کروکشیتر (ہریانہ)، جنوری۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کو تپسیا بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس تپسیا کے ذریعہ وہ کنیا کماری سے کشمیرتک نفرت اور خوف کے ماحول کو ختم کرکے بھائی چارے اور ہم آہنگی کو بڑھانے کا کام کررہے ہیں اور کروڑوں لوگ ان کی یاترا میں شامل ہو رہے ہیں۔مسٹرگاندھی نے ہریانہ میں کروکشیتر کے قریب سامنا میں بھارت جوڑو یاترا کے درمیان اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کسان، مزدور، چھوٹے تاجر سبھی تپسوی ہیں لیکن ان کی تپ کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے اور شخصی پوجا کی حمایتی تنظیم کی حکومت میں انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا، بھارت جوڈو یاترا تپسیا ہے۔ اس تپسیا کے ذریعے میں ملک سے ڈر، خوف اور نفرت کو ختم کرنے کا کام کر رہا ہوں، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس شخصی پوجا کو اہمیت دیتے ہیں۔ اس کے لیے شخصی پوجا کی اہم ہے اور کسی تپ اور تپسیا سے ان کا کوئی مطلب نہیں ہے۔کانگریس کوتپسوی تنظیم بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں تپسیا سے تبدیلی لائی جاسکتی ہے لیکن بی جے پی میں پوجا کو اہمیت دی جاتی ہے اور آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جو اپنی پوجا چاہتی ہے اس لیے آر ایس ایس کو بھارت جوڑو یاترا نکال کر ہی جواب دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس یاترا میں لاکھوں لوگ تپسیا کر رہے ہیں۔بی جے پی اور کانگریس کے درمیان بنیادی فرق کی نشاندہی کرتے ہوئے مسٹرگاندھی نے کہا کہ کانگریس میں تپسیا کا احترام کیا جاتا ہے جبکہ بی جے پی میں پوجا کو اہمیت دی جاتی ہے۔ بی جے پی ڈرا دھمکا کر آگے بڑھنا چاہتی ہے، لیکن کانگریس بغیر کسی خوف کے تپسیا کرکے آگے بڑھتی ہے۔ انہوں نے کانگریس کے ہاتھ کے نشان کو بھی خوف سے آزادی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہاتھ کا نشان بے خوفی کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سے گرو نانک دیو، مہاتما بدھ، بھگوان شیو کے ہاتھوں کی پوزیشن بھی بے خوفی کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ملک کے لوگوں کو سچائی سے روشناس کرانا ہے۔ کانگریس کو یاترا کا فائدہ ملے یا نہ ملے، لیکن اس کا مقصد نفرت نہ کرو، یہ یاترا اس معاشی ناہمواری اور تمام دولت جو دوچار لوگوں کے ہاتھوں میں دے کر مہنگائی میں اضافہ کیاجارہا ہے اس کے خلاف ہے۔ یاترا کا پیغام ہر جگہ پہنچ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یاترا میں لگاتار لوگ جمع ہورہے ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور ہریانہ میں یاترا کو جو پذیرائی مل رہی ہے وہ حیرت انگیز ہے اور عوام کے جوش و خروش سے یہ واضح ہے کہ کانگریس مدھیہ پردیش، ہریانہ میں حکومت بنائے گی اور عوام کے سوالات کو حل کرے گی۔مسٹر گاندھی نے کسانوں کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی بتاتے ہوئے ان کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس اپنی پالیسیوں سے ان پر حملہ کر رہی ہے، اسے روکا جانا چاہیے۔ ان کا کہناتھا کہ ملک میں جہاں بھی کانگریس کی حکومت آئے گی وہاں کسانوں کو تحفظ ملے گا اور ان کی مدد کی جائے گی۔ انہوں نے کم از کم سہارا قیمت-ایم ایس پی کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران ہزاروں بچوں سے ملے اور اس دوران انہیں احساس ہوا کہ ملک کے بچوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بچوں سے وہ ملے ان میں 90 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ انجینئر، ڈاکٹر، وکیل، آئی اے ایس وغیرہ بننا چاہتے ہیں۔ ملک میں اتنی نوکریاں نہیں ہیں، اس لیے انہیں لگا کہ بچوں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے اور ان کے خوابوں کو توڑنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روزگار کے لیے فیکٹریوں کی ضرورت ہوتی ہے، فوڈ پروسیسنگ اداروں اور چھوٹی صنعتوں کی ضرورت ہوتی ہے جہاں بڑی تعداد میں نوکریاں دی جا سکیں لیکن یہاں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو ختم کیا گیا ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا، جو چھوٹے تاجر ہیں ان کے کام کومارا جا رہا ہے۔ اگر چھوٹی صنعتوں کو زندہ رکھا جاتا، انہیں ٹیکنالوجی سے جوڑا جاتا تو ملک میں ایک نیا صنعتی انقلاب آتا اور لاکھوں ملازمتوں کے دروازے کھلتے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہنر مندی کی ترقی کا احترام ضروری ہے اور جب بڑھئی، کسان، لوہارکو ان کے کام کے لئے احترام دیا جائے گا تو بڑی تعداد میں روزگار پیدا ہوگا اور میڈ ان انڈیا ایک تحریک بن جائے گی۔چھتیس گڑھ میں خوف کے ماحول کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہاں کچھ معاملات ہو سکتے ہیں، لیکن وہاں کی حکومت کی پالیسی خوف اور تقسیم کی نہیں ہے، کچھ مسائل ہیں، وہ حل ہو جائیں گے، لیکن اگر اگر کوئی کمی نظر آئی تو وہ خود وہاں جائیں گے اور کمیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔