ٹائیفائیڈ بخار کے سامنے اینٹی بایوٹکس ادویات بھی بے اثر، دنیا بھر میں پھیلاؤ بڑھ گیا

لندن،جولائی ۔ ٹائیفائیڈ بخار کی وجہ بننے والا بیکٹیریا نہ صرف تیزی سے بدل رہا ہے بلکہ دنیا بھر میں اس کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔لینسٹ نامی ممتاز طبی جریدے میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سالمونیلا اینٹریکا سیروور ٹائیفائی (ایس ٹائیفائی) بیکٹیریا کا تفصیلی جینیاتی مطالعہ بتاتا ہے کہ نہ صرف بیکٹیریا مشہور ترین اینٹی بایوٹکس کو ناکام بنارہا ہے بلکہ 1990ء سے اب تک اس کے عالمی پھیلاؤ میں 200 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے ٹائیفائیڈ کی یہ قسم اب دنیا بھر میں پھیل رہی ہے جو اب عالمی مرض بنتی جارہی ہے لیکن اس سے زیادہ تشویشناک امر ایس ٹائیفائی کا علاج کرنے والی مشہور ترین اینٹی بایوٹکس کی ناکامی ہے اگرچہ ابھی تحقیقات محدود اور مطالعہ چھوٹا ہے لیکن اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔اس ضمن میں ماہرین نے ایس ٹائیفائی بیکٹیریا کے 3,489 مختلف نمونے لیے جنہیں ہندوستان، پاکستان بنگلہ دیش اور نیپال سے 2014سے 2019تک خون کے مختلف نمونوں سے حاصل کیا گیا تھا۔ دوسری جانب 1905سے 2018تک دنیاکے دیگر 70ممالک سے بھی جمع شدہ 4169نمونوں کو بھی دیکھا گیا۔اس طرح کل 7658جین ایسے سامنے آئے جو ایک سے زائد ادویہ سے مزاحم یعنی ملٹی ڈرگز ریسسٹنٹ تھے ان پر ایمپی سائلین، کلوری مفینیکول اور ٹرائی میتھوپرم جیسی مشہور دوائیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بعض جین تو دو دیگر مشہور ادویہ سے بھی مزاحم والے برآمد ہوئے۔ معلوم ہوا کہ 1990ء کے بعد سے اب تک ایس ٹائیفائی کی مختلف اقسام کے ایک ملک سے دوسرے میں پھیلنے کے واقعات میں 197گنا اضافہ ہوا ہے۔ ٹائیفائیڈ کی یہ اقسام پہلے افریقہ پہنچیں اور اب امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی دریافت ہوئی ہیںتاہم ماہرین نے تشویش ظاہر کی ہے کہ کئی جینیاتی تبدیلیاں زیادہ طاقتور اینٹی بایوٹکس ادویہ کو بھی ناکام بناسکتی ہیں جن کی اکثریت تیسری نسل کی اینٹی بایوٹکس شامل ہیں۔سائنسدانوں نے اس امر پر تحقیق اور نگرانی کا مشورہ دیا ہے۔

Related Articles