وزیر تجارت نے کاروباری برادری سے کہا کہ وہ ہندوستان میں بنی مصنوعات کو ترجیح دیں
نئی دہلی، اکتوبر۔صنعت و تجارت ، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے ہندوستان کی کاروباری برادری سے کہا کہ وہ ہندوستان میں بننے والی مصنوعات کو ترجیح دیں۔ وہ حیدرآباد میں آل انڈیا ویشیہ فیڈریشن (اے آئی وائی ایف ) سے خطاب کررہے تھے۔ وزیرموصوف نے ہندوستان میں صنعت اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے روزگار کو فروغ دینے اور اپنے شہریوں کی زندگیوں میں خوشحالی لانے میں مدد ملے گی۔ مسافروں اور سیاحوں سے اپنے سفری بجٹ کا کم از کم 5 فیصد مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات پر خرچ کرنے کے وزیر اعظم مودی کی اپیل کی توثیق کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ ہمارے ہنر مند دستکار، کاریگر اور صنعت کار حمایت اور ترقی کے مستحق ہیں۔جناب گوئل نے نشاندہی کی کہ پچھلے 30 سالوں میں ہندوستان کی جی ڈی پی میں 11.8 گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایک وقت تھا جب آبادی کے ایک بڑے حصے کی توجہ زندگی کی بنیادی ضروریات جیسے خوراک، لباس اور رہائش کے حصول پر مرکوز تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بھرپور توجہ دینے کی وجہ سے اب صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ لوگ ضروریات زندگی کے لیے مسلسل جدوجہد سے آزاد ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ اصلاحات جو ان کے دل کے سب سے قریب تھی وہ ہے 12 کروڑ سے زیادہ بیت الخلا بنانے میں حکومتوں کی کامیابی، جو کہ ایک انتہائی بنیادی ضرورت،صفائی ستھرائی کو ملک کے ہر گھر تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا ’’یہ صرف بیت الخلاء کا معاملہ نہیں تھا بلکہ عزت اور عزت نفس کا معاملہ تھا، خاص طور پر ہماری خواتین کے لیے‘‘۔وزیرموصوف نے کہا کہ حکومت نے نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) کے تحت غذائی اجناس کی فراہمی اور ہر ماہ فی شخص 5 کلو اضافی خوراک فراہم کرکے تقریباً 80 کروڑ شہریوں کے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے یہ خوش آئند بات ہے کہ ان کی رقم حقیقی ضرورت مندوں کی مدد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب 50 کروڑ لوگوں کو مفت، معیاری صحت کی سہولت فراہم کی جارہی ہے اور جل جیون مشن کے تحت پینے کا صاف پانی ہر گھرمیں نل کے ذریعہ پہنچایا جا رہا ہے۔انہوں نے ان تمام اقدامات کو بنیادی کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بنیادی کاموں سے ہماری آبادی، خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کے لییاس بات کو یقینی بنایا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیاں کرنے کے لیے آزاد کیا جائے جو ترقی اور ترقی کا باعث بنیں۔ اس طرح ہمیں ہمارے ناقابل یقین آبادیاتی منافع کو حاصل کرنے میں مدد ملیگی۔ انہوں نے مزید کہا ’’ہمارے نوجوان اب ضروریات کے لیے جدوجہد سے آزاد ہیں اور انتہائی خواہش مند ہیں۔ وہ جدت پسند اور کاروباری بننے نیز ترقی کو آگے بڑھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔‘‘وزیرموصوف نے خواتین کی بنیادی ضروریات خصوصاً ماہواری کی صفائی کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ بلوغت کو پہنچنے پر لڑکیوں کیا سکول چھوڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جناب نے کہا کہ حکومت بہت کم قیمتوں پر سینیٹری پیڈ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے خواتین کو ماہواری کی حفظان صحت کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں آگاہی پیداکرنے کے لیے مزید بیداری پروگراموں پر زور دیا تاکہ ان کی حفاظت اور انہیں بااختیار بنایا جا سکے۔ وزیر موصوف نے اے آئی وی ایف سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے کہ اگلے ایک سال میں ملک کی ہر ایک خاتون کو سینیٹری پیڈ کے تئیں بیداری اور رسائی حاصل ہو۔وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان ایک ترقی یافتہ ملک، وشو گرو بننے کی سمت میں فیصلہ کن قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان کے نوجوانوں کی بڑی آبادی اس کوشش کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا ’’ آج ہندوستان دنیا میں واحد روشنی کی کرن ہے۔پوری دنیا بڑی امید کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک اب ہندوستان کے ساتھ بیرون ملک تجارتی معاہدہ ( ایف ٹی اے) کرنے کے خواہشمند ہیں اور کہا کہ دنیا کا تیز ترین ایف ٹی اے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان صرف 88 دنوں میں مکمل ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی سی سی کے باقی ممالک بھی ہندوستان کے ساتھ ایف ٹی اے پر دستخط کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔وزیرموصوف نے اپنی جڑوں میں واپس جانے کی ضرورت پر وزیر اعظم کے زور دینے کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ہندوستان کی تاریخ، اس کی ثقافت، روایات اور اقدار کے نظام میں بہت طاقت ہے۔ انہوں نے سماجی تفریق کو ختم کرنے کے لیے اپیل کی اور کہا کہ نئے ہندوستان میں تقسیم کے رجحانات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے دیے گئے ’پنچ پرن‘ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اتحاد اور یگانگت کا عہد پنچ پرن کا ایک لازمی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان کو اپنی بے پناہ صلاحیتوں کا صحیح معنوں میں ادراک کرنا ہے تو یہ ضروری ہے کہ پوری قوم یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ کام کرے۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اگر پوری قوم ایک ہو کر کام کرے تو ہمارے بچے راجاوں، نظاموں اور استعمار کے جاہ و جلال کی بجائے اپنی تاریخ کی کتابوں سے ہماری کاوشوں کو سیکھیں گے۔