نیا میزائل امریکی علاقے گوام کو نشانہ بنا سکتا ہے، شمالی کوریا
پیونگ یانگ،جنوری۔شمالی کوریا نے پیر کے دن تصدیق کر دی کہ اس نے اتوار کے دن جس بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، وہ بھر الکاہل میں امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنا سکتا ہے۔شمالی کوریا نے انٹر میڈیٹ رینج والے اس بیلسٹک میزائل کو اپنے ملکی اسلحے کے ذخیرے میں ایک اہم ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب شمالی کوریا کے پاس یہ صلاحیت آ گئی ہے کہ وہ بحیرہ الکاہل کے پانیوں میں واقع مائیکرونیشیا علاقے میں واقع جزیرے گوام کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ گوام امریکا کا علاقہ ہے، جسے انتہائی اہم اسٹریٹیجک جزیرہ تصور کیا جاتا ہے۔پیونگ یانگ نے اپنے اس میزائل تجربے کی کامیابی کی دلیل کے طور پر کچھ تصاویر بھی جاری کی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ یہ میزائل کس طرح لانچ کیا گیا، کس طرح ہوا میں اڑا اور بحیرہ جاپان میں مطلوبہ ہدف پر جا کر گرا۔بتایا گیا ہے کہ اس میزائل نے تقریباً تیس منٹ تک پرواز کرتے ہوئے آٹھ سو کلو میٹر طویل فاصلہ طے کیا۔ یہ میزائل چار ہزار کلو میٹر طویل فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس نئے راکٹ تجربے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔شمالی کوریا نے اس میزائل کو کئی سالوں کی محنت کا ثمر قرار دیتے ہوئے اسے انتہائی کارآمد ہتھیار قرار دیا ہے۔ 12- Hwasong نامی اس میزائل کو جوہری ہتھیاروں سے بھی لیس کیا جا سکتا ہے۔ آخری مرتبہ اس مشرقی ایشیائی ریاست نے اس طرح کے میزائل کا تجربہ سن دو ہزار سات میں کیا تھا۔
شمالی کوریا کیا چاہتا ہے؟:شمالی کوریا کی کوشش ہے کہ وہ ایسی اشتعال انگیز حرکات سے امریکی کو دباؤ میں لائے تاکہ اس پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کو ختم یا نرم کیا جا سکے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اسے دنیا کی ایک جائز جوہری طاقت تصور کیا جائے۔کیمونسٹ ملک کے رہنما کم جونگ اْن اپنے عسکری عزائم کو دفاعی نوعیت کا قرار دیتے ہیں تاہم عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔اقوام متحدہ نے بھی شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں تاہم پیونگ یانگ مسلسل ان کی خلاف ورزی کرتا رہتا ہے۔ شمالی کوریا نے پہلی مرتبہ کسی ایک ماہ یعنی گزشتہ تیس دنوں میں ایسے میزائلوں کے ریکارڈ یعنی سات تجربات کیے ہیں۔شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے ہی امریکی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اپنے خلاف دشمنی پر مبنی پالیسیاں‘ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ اپنا جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کر سکنے والے میزائلوں کے پروگرامز بحال کر دے گا۔ اس ریاست نے پانچ سال قبل خود ساختہ طور پر ان تجربات پر پابندی عائد کی تھی۔