نائب برطانوی وزیر اعظم اپنے عہدے سے مستعفی

لندن،اپریل۔ڈومینک راب گزشتہ چھ ماہ میں رشی سوناک کی کابینہ سے الگ ہونے والے تیسرے وزیر ہیں، اس پیشرفت کو حکومت کے لیے کافی منفی سمجھا جا رہا ہے۔برطانیہ کے نائب وزیر اعظم ڈومینک راب جمعہ اکیس اپریل کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہو ئے۔ راب کے خلاف اپنے ساتھی اہلکاروں کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار کرنے کی شکایت تھی۔ اس معاملے کی آزاد تحقیقات کے تناظر ہی میں انہوں نے منصب چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ڈومینک راب گزشتہ چھ ماہ میں رشی سوناک کی کابینہ سے استعفیٰ دینے والے تیسرے وزیر ہیں۔ اس سے وزیر اعظم کی اپنی جماعت کنزرویٹوو پارٹی کی ساکھ بہتر بنانے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں وہ اس وعدے کے ساتھ حکومت میں آئے تھے کہ وہ تمام تر حکومتی معاملات باوقار طریقے سے چلائے جائیں گے۔ایسے میں ان اسکینڈلز کے نتیجے میں وزراء کی اپنے قلمدانوں سے علیحدگی لندن حکومت کے لیے کسی حد تک شرمندگی کا باعث بھی ہے۔ برطانیہ میں اس سے قبل بورس جانسن اور لز ٹرس کی حکومتیں بھی اسکینڈلز کی زد میں رہیں، جس سے ملک کی مجموعی ساکھ منفی طور پر متاثر ہوئی۔ڈومینک راب نے اپنا استعفی ایک ایسے وقت پر پیش کیا ہے، جب دو ہفتے بعد لوکل کونسل کے انتخابات ہونے کو ہیں۔ ان انتخابات میں ویسے ہی کنزرویٹوو پارٹی کی کارکردگی زیادہ اطمینان بخش رہنے کی توقعات نہیں ہیں۔استعفے کی وجہ کیا ہے؟ڈومینک راب پر چند ساتھی سرکاری ملازمین نے بد سلوکی کا الزام عائد کیا تھا۔ اس پر راب نے خود ہی نومبر میں تحقیقات کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔ انہوں نے اپنے طرز عمل کا دفاع کیا تاہم یہ بھی اسی وقت واضح کر دیا تھا کہ وہ ان تحقیقات کے نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ اس کئی ماہ پر محیط تفتیشی عمل میں بہت سے افراد کی گواہی لی گئی۔واضح رہے کہ تحقیقات کے نتائج پر مبنی رپورٹ ابھی تک عام نہیں کی گئی ہے۔ البتہ راب نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ انہوں نے گزشتہ ساڑھے چار برس میں نہ کبھی عوامی سطح پر گالی گلوچ کی، نہ بلند آواز میں بات کی یا نہ ہی کسی کو ڈرایا دھمکایا۔ سوائے دو الزامات کے ان کے خلاف تمام دیگر الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے۔

 

Related Articles