مین پور:ملائم کی سمادھی عقیدے کا مرکز
اٹاوہ:نومبر۔ سماج وادی پارٹی(ایس پی) فاونڈہ ملائم سنگھ یادو کی سمادھی اترپردیش کے ضلع مین پور ی پارلیمانی سیٹ کے ضمنی الیکشن میں عقیدے کا بڑا مرکز بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ یادو کے انتقال کی وجہ سے مین پوری پارلیمانی سیٹ پر ضمنی الیکشن ہورہا ہے۔ایس پی امیدوار اور ملائم سنگھ یادو کی بہو ڈمپل یادو نے پرچہ نامزدگی سے پہلے اپنے سسر کی سمادھی پر پہنچ کر ان کا آشیرواد لیا۔ ڈمپل کے ساتھ پارٹی سربراہ اکھلیش یادو ار کنبے کے تمام اراکین آشیرواد لینے پہنچے تھے۔ وہیں دوسری طرف ایس پی فاونڈر کے شاگرد و بی جے پی امیدوار رگھوراج سنگھ شاکیہ بھی ملائم سنگھ یادو کی سمادھی پر پہنچے اور گلپوشی کر کے آشیرواد لیا اور پرچہ نامزدگی کے لئے روانہ ہوگئے۔پانچ دسمبر کو مین پوری پارلیمانی سیٹ کے لئے الیکشن میں مرحوم لیڈر کی آشیرواد کس کے کھاتے میں جائے گی یہ آٹھ دسمبر کی کاونٹنگ کے بعد پتہ چلے گا لیکن ملائم سنگھ کی سمادھی مین پوری پارلیمانی سیٹ پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ٹکٹ ملنے کے بعد بی جے پی امیدوار نے کہا تھا کہ بی جے پی سے ان کو ٹکٹ نیتا جی(ملائم سنگھ) کے آشیرواد سے ملا ہے۔ وہ یہ بھی کہنے سے نہیں باز رہے کہ وہ نیتا جی کے اصل شاگرد ہیں انہوں نے نیتا جی سے ہی سیاست سیکھی ہے اور ہر حال میں نیتا جی کا آشیرواد ان کو ہی ملے گا۔شاکیہ نے کہا کہ نیتا جی ان کے سیاسی گرو ہیں نیتا جی کا آشیرواد ہمیشہ ان کے ساتھ ہے اور ان کی روح نے ہی انہیں اتنے بڑے سیاسی پارٹی سے ٹکٹ دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیوپال سنگھ یادو سمیت ملائم پریوار کے سبھی بزرگوں کا آشیرواد ان کے ساتھ ہے۔ادھر ایس پی صدر اکھلیش یادو نے صاف طور پر کہا ہے کہ نیتا جی کا لگاؤ مین پوری کی عوام سے کافی زیادہ رہا ہے۔ یقین ہے جیسے نیتا جی کو یہاں کے لوگوں نے پسند کیا ہے ٹھیک ویسے ہی ڈمپل یادو کو بھی پسند کر کے ان کی حق میں ووٹ کریں گے۔