میری علالت کے دوران تختہ پلٹ کی سازش رچی گئی:ادھو ٹھاکرے
ایم وی اے سرکار کو نقصان پہنچانے کے لیے کروڑوں روپے لٹائے گئے
ممبئی، جولائی۔ شیوسینا کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے آج ایک گفتگو میں یہ ایک چونکا دینے والا انکشاف کیاکہ ” جب میں اپنی ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے اسپتال میں داخل تھا، تب ہی باغیوں نے میری قیادت میں مہاوکاس اگھاڑی(ایم وی اے) حکومت کو گرانے کی سازش رچی تھی۔لیکن انہیں کامیابی نصیب نہیں ہوئی تھی۔” واضح رہے کہ مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے ) حکومت کے وزیر اعلی ادھوٹھاکرے نومبر ۲۰۲۱؍ میں اپنی گردن اور ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف کے علاج کے لیے اسپتال داخل ہوئے تھے اس دوران ادھو ٹھاکرے نے ایک ہفتے میں دو سرجری کروائیں، لیکن پریشان کنبہ کو یہ بات ستائی جا رہی تھی کہ ادھو ٹھاکرے کی حالت نازک بنی ہوئی ہے ۔اس کے باوجود اُن کی پارٹی کے شرارتی عناصر نے حکومت گرانے کی کوشش کی تھی۔انہوں نےمزید کہا کہ” میں اس خوفناک تجربے کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرتا ہوں کیونکہ میں کوئی ہمدردی نہیں چاہتا ہوں , دراصل اپنی پہلی سرجری (نومبر ۲۰۲۱؍) کے بعد میں ٹھیک ہو گیا, لیکن ایک ہفتے سے زیادہ وقت کے بعد میری گردن میں ایک جگہ پر خون جم گیا تھا اور میری گردن کے نیچے کی تمام حرکتیں ختم ہو گئی تھیںادھو ٹھاکرے نے پارٹی کے ترجمان ‘سامنا میں میراتھن انٹرویو کے دوران یہ باتیں کہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عملی طور پر مفلوج ہو گئے تھے ،ڈاکٹروں نے رپورٹ دیکھ کر اسے خون جم گیا ہے کہہ کر اس کا علاج شروع کیا اور خوش قسمتی سے ڈاکٹروں نے میرا کامیاب آپریشن کیا اور اسی لیے میں آج آپ کے سامنے ہوں۔” شیو سینا سربراہ نے کہا کہ اس مدت کے دوران وہ اپنے بازوؤں اور ٹانگوں سمیت مکمل نقل و حرکت کھو چکا تھے۔جب وہ بے حرکت تھے، (مستقبل کے) باغی بظاہر بہت زیادہ متحرک تھے اور شیو سینا کے مفادات کے خلاف کام کر رہے تھے اوریہ افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں کہ وہ (اُدھو ٹھاکرے) دوبارہ کبھی صحت یاب نہیں ہوں گے اور جب کہ کچھ کی خواہش تھی کہ وہ واپس نہ آئیں۔ جبکہ ہزاروں عام لوگوں نے ان کی حمایت کی اوران کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ” یہ وہ وقت تھا جب میں نے انہیں (اس وقت کے وزیر اور موجودہ سی ایم ایکناتھ شندے) کو پارٹی کی دیکھ بھال کے لیے نمبر ۲؍کے طور پر سونپا تھالیکن جب مجھے ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی وہ مجھے نیچے لانے کی سازش میں مصروف تھے۔” ادھو ٹھاکرے نے اپنی آواز میں تلخ لہجے کے ساتھ کہاکہ یہ دردناک سچائی پوری زندگی ان ساتھ رہے گی۔ انہوں نے سیکنڈ ان کمانڈ کا عہدہ (شندے کو) سونپنے کے بعد کہ”تم نے اس اعتماد کو ختم کیا اور میری غیر موجودگی میں پارٹی کو سنبھالنے کے لیے ایمان کو دھوکہ دیا۔” باغی منقسم دھڑے کا حوالہ دیتے ہوئے ادھر ٹھاکرے نے کہا کہ جس نے بالآخر ۳۰؍جون کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت سے نئی حکومت تشکیل دی تھی ، جسے ’حقیقی شیو سینا‘ ہونے اور بالاصاحب ٹھاکرے کے تئیں اپنی وفاداری کا اعلان کرتے ہوئے وہ لوگ خوش ہوئے۔اب وہ دوسرے لوگوں کے باپ کو بھی ‘چوری کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس دیکھنے کے لائق کوئی باپ نہیں ہے!” انہوں نے سردار ولبھ بھائی پٹیل اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ساتھ بھی ایسا ہی کیاان کا ارادہ شیوسینا کو ٹھاکرے سے الگ کرکے تباہ کرنا ہے جیسا کہ وہ کانگریس کو اسے گاندھی خاندان سے الگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ٹھاکرے نے سختی سے بی جے پی پر الزام لگایا کہ اس نے شیوسینا،نیشنلسٹ کانگریس پارٹی،کانگریس کی ایم وی اے حکومت کو گرانے کے لیےہزاروں کروڑ روپے” خرچ کیے اور باغیوں کو انتخابات کا سامنا کرنے کی ہمت بھی دی کہ انتخاب جیتنے میں جو بھی لگے گا وہ فراہم کریں گے۔اب وہ کہتے ہیں کہ این سی پی،کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنا ایک غلطی تھی۔لیکن ڈھائی سال اس اگھاڑی کاحصہ رہے ہیں۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر بی جے پی نے ۲۰۱۹؍میں اپنا وعدہ پورا کیا ہوتا تو موجودہ بحران پیدا نہ ہوتا۔’بھارت درشن‘ یا ہزاروں لاکھوں خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ کروڑوں روپےیہ سب کچھ وقار کے ساتھ ہوتا۔ ٹھاکرے نے ۲۰؍جون کی بغاوت کا ذکر کرتے ہوئے کہا جو مہاراشٹر، گجرات، آسام، گوا تک پھیلی تھی۔