مہسا امینی کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں مگرافراتفری قابل قبول نہیں۔ ایرانی صدر رئیسی
تہران،ستمبر۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پولیس حراست میں نوجوان خاتون مہسہا امینی کی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس موت نے ہم سب کو غمزدہ کر دیا ہے، تاہم انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ امن و امان کو خراب کرنے اور افراتفری کا پھیلایا جانا ناقابل قبول ہے۔بدھ کے روز صدر رئیسی کا سرکاری ٹی وی کے ساتھ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پورے ملک میں امینی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔صدر ابراہیم رئیسی نے کہا عوامی تحفظ حکومت کی سرخ لکیر ہے، کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی ہے کہ وہ امن کو خراب کرے معاشرے میں فساد پھیلائے۔ واضح رہے ملک میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے باوجود سکیورٹی فورسز مطاہرین کے خلاف آنسو گیس، کا استعمال کررہی ہیں اور بعض جگہوں پر گولی بھی چلائی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا میں دکھایا جارہا ہے جو مرگ بر آمر کے نعرے لگا رہے ہیں۔ایک سینئیر ایرانی ذمہ دار نے اس صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا اسلامی جمہوریہ ایران کی شناخت کے تبدیل ہونے کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے، یہ اب بھی بہت دور ہے۔ غصے سے بھرے ہوئے مظاہرین 13 ستمبر سے اب تک ملک کے 80 سے زائد شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرین 22سالہ امینی کی ہلاکت کو بنیاد بنا کر ملک سے مذہبی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔امینی ایران کے شمالی حصے کی رہنے والی کرد لڑکی تھی جسے سربازار ننگے سر گھومنے پھرنے پر ایرانی پولیس نے گرفتار کیا اور محض چند گھنٹوں میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ تب سے ایران میں مسلسل ہنگامے ہو رہے ہیں۔اس بارے میں ایرانی سپریم لیڈر ابھی تک خاموش ہیں مگر انہوں نے چھ رکنی کمیٹی بنائی ہے جو واقعے کی تحقیقیات کرے گی۔ چھ رکنی کمیٹی علما کی اعلی ترین مجلس کے ارکان پر مشتمل ہے۔ مہیسہ امینی کی ہلاکت سے متعلق فرانزک رپورٹ بھی کا بھی ابھی انتظار ہے۔