ممتا بنرجی ایک بار پھر سوربھ گنگولی کی حمایت میں کھل کر سامنے آئیں
کلکتہ ,اکتوبر۔ممتا بنرجی نے بنگال کی سیاست میں ایک بار پھر”سوربھ گنگولی“ کی حمایت کی چال چل دی ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا نے تین دن پہلے شمالی بنگال کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے عوامی طور پر سوربھ گنگولی کی حمایت میں بیان جاری کرکے بی جے پی کی تنقید کی تھی۔اب جمعرات کو شمالی بنگال کے دورے سے واپس آنے کے بعدبھی گنگولی کی حمایت میں کھڑی ہوتی ہوئی نظر آئیں۔ممتا نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ سوربھ کے نا انصافی کے سوال پر بہت آگے جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کہ وہ اس معاملے کو ”آسانی سے“ ختم نہیں ہوانے دیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے ایک طرف گنگولی کی حمایت میں بیان دے کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرہی ہیں کہ بنگالی جذبات کے ساتھ صرف وہی کھڑی رہتی ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی کو قومی اور بین الاقوامی کرکٹ انتظامیہ سے سوربھ کو ہٹانے کے فیصلے سے جوڑ کربی جے پی مخالف سیاست کا چہرہ بننے کی کوشش کررہی ہیں۔سوربھ کو بی سی سی آئی کے صدر کے طور پر دوسری میعاد نہ ملنے کے بعد، ممتا نے بی جے پی کے خلاف تنقید کرنا شروع کردیا ہے۔ خاص طور پر یہ حملہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف انہوں نے سخت بیانا جاری کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر گنگولی دوسری میعاد کیلئے صدر نہیں بن سکتے ہیں تو امت شاہ کے بیٹے جئے شاہ کو بورڈ کے سکریٹری کے طور پر دوسری مرتبہ تقرری کیوں کی جارہی ہے۔شمالی بنگال کے دورے سے واپس آنے کے بعد جمعرات کی سہ پہر کو ممتا نے کہاکہ سوربھ آئی سی سی جانے کے مستحق ہیں۔اس کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔میں نے بی جے پی حکومت میں بہت سے لوگوں سے درخواست کی۔ میں نے (وزیراعظم نریندر مودی) سے بھی سب کے سامنے درخواست کی ہے۔ سوربھ کو آئی سی سی بھیج دیا جاتا تو ملک کی شان بڑھ جاتی۔ جگموہن ڈالمیا، شرد پوار آئی سی سی میں گئے۔ سوربھ کو کیوں محروم کیا جارہا ہے۔اس کے بعد ممتا نے نام لیے بغیر امیت شاہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جگہ کسی اور کے لیے چھوڑ دی گئی ہے۔ میں کسی کا نام نہیں لوں گی۔ حقیقی کھیلوں کے شائقین کو ذاتی مفاد کے لیے محروم کیا جا رہا ہے۔ اگر سچن تندولکر، محمد) اظہر الدین سوربھ کی جگہ لیتے تو میں بھی ان کا ساتھ دیتی۔ سوربھ پوری دنیا میں کرکٹ کھیل چکے ہیں۔ ممتا خود کبھی مرکزی حکومت کے محکمہ کھیل میں وزیر مملکت رہ چکی تھیں۔ سوربھ کے سلسلے میں اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے بنگال کے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ‘میں خود وزیر کھیل تھی۔ ہم نے کہا کہ کھیل میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ کبھی کبھی سیاسی لوگوں کو اس پر بولنا پڑتا ہے۔ لیکن ایک شخص کو کیوں محروم کیا جائے کیونکہ وہ آپ کی سیاسی عزائم کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔شمالی بنگال کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے، ممتا نے کہا تھاکہ ”میں پوری دنیا کے کرکٹ سے محبت کرنے والوں کی طرف سے کہوں گی، سوربھ ہماری شان ہیں۔ سوربھ نے میدان کے ساتھ ساتھ انتظامیہ میں بھی کافی بہتر کام کیا ہے۔ وہ بی سی سی آئی کے صدر تھے۔ سپریم کورٹ کا حکم سوربھ کے لیے تھا، امیت شاہ کے بیٹے کے لیے بھی۔ سوربھ چلا گیا، لیکن امیت بابو کا بیٹا باقی ہے۔