ملائیشیا: پونے دو کروڑ ڈالر مالیت کے جانوروں کے اعضاءضبط
کولالمپور،جولائی۔ملائیشیا کے کسٹم حکام نے جانوروں کے بہت سے غیر قانونی اعضاء کے ساتھ ہی تقریبا ًچھ میٹرک ٹن ہاتھی کے دانت اور ایک کوئنٹل پینگولین کے خول پر مشتمل ایک بڑی کھیپ کا پردہ فاش کیا ہے۔ملائیشیا میں حکام نے ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کے افریقی ہاتھیوں کے دانت، پینگولین (فلس دار مور خور) کے خول اور جانوروں کے دوسرے بہت سے غیر قانونی اعضا ضبط کیے ہیں، جو برآمد کرنے والی ایک کھیپ کا حصہ تھے۔اس کھیپ میں تقریبا ًچھ کوئنٹل ہاتھی کے دانت، 100 کلو پینگولین کے خول، 25 کلو گینڈے کے سینگ اور اس کے علاوہ مزید تقریبا تین کوئنٹل دیگر جانوروں کی کھوپڑیاں، ہڈیاں اور سینگ وغیرہ شامل ہیں۔ملائیشیا میں محکمہ کسٹم کے ڈائریکٹر جنرل سزولی جان نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ہاتھی کے دانتوں کو اتنی بڑی ضبطی ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔یہ تمام سامان گزشتہ 10 جولائی کو دریافت ہوئے تھے، جو افریقہ سے آنے والے ایک جہاز کے کنٹینر میں لکڑی کے درمیان چھپا کر رکھے گئے تھا۔جان نے مزید کہا کہ جانوروں کے اسمگل شدہ ان اجزا کی آخری منزل ملائیشیا نہیں تھی اور انہیں کسی دوسرے ملک تک لے جانے کا منصوبہ تھا۔
مسئلے پر قابو پانے کی کوشش:وائلڈ لائف ٹریڈ اینڈ ٹریفک مانیٹرنگ گروپ کی جنوب مشرقی ایشیا کی ڈائریکٹر کنیتھا کرشناسامی نے ملائیشیا کی جانب سے اس انکشاف کو ایک ”اہم ضبطی” قرار دیا۔خبروں کے مطابق انہوں نے کہا، ”جن جانوروں کی بقا کو خطرات لاحق ہیں، ان نسلوں کے اعضاء کا اتنی بڑی تعداد میں ایک ہی بار میں ضبط کیا جانا کافی تشویشناک ہے۔ اور یہ یقینی طور پر اس شبہے کی تصدیق بھی کرتا ہے کہ مجرم ممنوعہ جنگلی حیاتیات کو منتقل کرنے کے لیے ملائیشیا کی بندرگاہوں کا استعمال کرتے رہتے ہیں۔”جنگلی حیاتیات اور قدرت کے تحفظ پسندوں نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں ملائیشیا کو بھی ایسے مرکز کے طور پر شامل کر رکھا ہے، جہاں سے جنگلی حیاتیات اور جانوروں کے اجزا غیر قانونی طور پر دوسرے ایشیائی ممالک مثلاً چین کو اسمگل کیے جاتے ہیں۔حکام نے اس ضبطی سے متعلق ابھی تک کسی گرفتاری کی کوئی بات نہیں کہی ہے۔ تاہم جس شخص نے بھی ان اشیا کو درآمد کیا تھا اس سے اور شپنگ ایجنٹ سے تفتیش جاری ہے۔