مقدس مقام پر ترقی پسند خواتین کی ماہانہ عبادت، ہزاروں کٹر یہودیوں کا مظاہرہ

یروشلم،نومبر۔اسرائیل میں انتہائی کٹر یہودی اور ان کے مذہبی قائدین و رہنما ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔ کٹر یہودی اور ان کی سیاسی جماعتیں خواتین کی مغربی دیوار کے نزدیک عبادت میں توریت پڑھنے کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔اسرائیل میں انتہائی کٹر یہودی اور ان کی سیاسی جماعتیں خواتین کی مغربی دیوار کے نزدیک عبادت میں توریت پڑھنے کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔سخت عقیدے کے ہزاروں یہودیوں نے خواتین کے اس عبادتی سلسلے کے خلاف جمعہ پانچ نومبر کو ایک مظاہرے میں شرکت کی۔ساری دنیا کے یہودیوں کا سب سے مقدس مقام ‘مغربی دیوار‘ ہے اور یہ یروشلم میں واقع ہے۔ اس کو برسوں دیوارِ گریہ بھی کہا جاتا رہا ہے کیونکہ اس کے نزدیک یہودی مرد اپنے مذہبی مقاصد کے حصول کی خاطر آنسو بھی بہاتے ہیں۔اس دیوار کے نزدیک توریت پڑھنے کی اجازت صرف مردوں کو حاصل ہے اور خواتین ایسا نہیں کر سکتیں۔ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے صنفی مساوات کا نعرہ لگانے والی فیمینسٹ نظریات کی حامل خواتین کی ایک تنظیم ماہانہ عبادت کے لیے اپنی اراکین کے ساتھ مقدس دیوار کے قریب جمع ہوتی ہیں۔
ماہانہ عبادت کا سلسلہ:اسرائیلی خواتین کی ایک تنظیم ‘ویمن آف دی وال‘ نے عبادت میں مساوات کا پرچار شروع کر رکھا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کے سبھی مذہبی اداروں پر سخت عقیدے کے یہودیوں کا غلبہ ہے۔ یہ یہودی مغربی دیوار کے قریب مذہبی عبادت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کے مخالف ہیں۔ اس دیوار کے قریب مردوں کا حصہ علیحدہ ہے اور اسی طرح خواتین کے لیے بھی علاقہ مخصوص ہے۔ ان علیحدہ علیحدہ حصوں میں خواتین اور مردوں کو عبادت کی اجازت ہے۔ویمن آف دی وال (WOW) بنیادی طور پر نسائی حقوق کی حامی اسرائیلی خواتین کی ایک تحریک ہے، جو مغربی دیوار کے قریب عورتوں کے لیے مردوں کی طرح عبادت کرنے کا حق برابری کی بنیاد پر حاصل کرنا چاہتی ہے۔
تنازعے میں شدت:دیوارِ گریہ کے قریب خواتین کی عبادت کے تنازعے میں شدت رواں برس جون میں اس وقت پیدا ہوئی جب نئی حکومت کی تشکیل ہوئی۔ اس حکومت نے سخت عقیدے کے یہودیوں کی سیاسی جماعتوں کو اپوزیشن بینچوں پر بٹھا دیا۔ ماضی میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کی سیاسی جماعتیں سبھی حکومتوں کا حصہ رہی تھیں۔نئی پارلیمان کے ایک رکن، جو اصلاح پسند رابی ہیں، کا ایک اقدام بھی تنازعے کو بھڑکانے کا باعث بنا۔ یہ رابی توریت کا اسکرول اٹھا کر خواتین کے حصے میں چلے گئے تھے۔ یہ سخت عقیدے کے یہودی مذہبی قائدین کے نافذ کردہ ضوابط اور انتظامیہ کے احکام کے بھی منافی فعل تھا۔ رکن پارلیمان کے طور پر اصلاحات پسند رابی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا تھا اور اسی دستوری رعایت کا انہوں نے فائدہ اٹھایا۔
مظاہرے کے وقت اضافی سکیورٹی:سخت عقیدے کے یہودیوں کے مظاہرے کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے دھات کی بنی رکاوٹیں بھی کھڑی کر رکھی تھیں۔ اس مظاہرے میں قریب قریب سبھی مرد تھے۔ دوسری جانب ماہانہ عبادت میں شریک خواتین ایسے خالی گاؤن اٹھائے ہوئے تھیں، جن میں عمومی طور پر توریت کے اسکرول لپیٹ کر اٹھائے جاتے ہیں۔خواتین کی تنظیم کی صدر انات ہوفمین کا کہنا تھا کہ ان کی جدوجہد مساوات کے لیے ہے اور وہ انصاف کی طلب گار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سن 2021 میں بھی خواتین اپنے حصے میں توریت نہیں پڑھ سکتیں، یہ کہاں کا انصاف ہے؟یہ امر اہم ہے کہ سن 2017 میں دائیں بازو کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سخت عقیدے کی یہودی سیاسی جماعتوں اور مذہبی اکابرین کی خوشنودی کے لیے صنفی مساوات کی مظہر عبادت سے متعلق ایک تجویز ہی ختم کر دی تھی۔

Related Articles