محمود عباس اور اسماعیل ہنیہ کی پانچ سال سے زائد عرصے بعد ملاقات
الجزائرسٹی،جولائی ۔ فلسطین کے صدر محمود عباس اور حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے درمیان پانچ سال بعد پہلی ملاقات الجیریا میں ہوئی ہے۔ یہ ملاقات الجیریا کے یوم آزادی کی تقریبات کی سائیڈ لائنز میں ہوئی ہے۔دونوں رہنما الجیریا کی دعوت پر اس کی آزادی کی ساٹھویں سالگرہ کی تقریبات کے لیے موجود ہیں۔ الجیریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دونوں فلسطینی رہنماوں کی ان تقریبات میں کی بطور خاص شرکت کو اس دن کے حوالے سے تاریخی قرار دیا ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس اور اسماعیل ہنیہ سربراہ سیاسی شعبہ حماس کی اس سے قبل آخری ملاقات اکتوبر دوہزار سولہ میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی تھی۔ اب انہیں الجیریا کے صدر عبدالمجید تبون نے ان فلسطینی رہنماوں کی ملاقات کی صورت پیدا کر دی۔ جن کے ملک الجیریا نے ساٹھ سال پہلے فرانس سے آزادی حاصل کی تھی۔ فرانس کا الجیریا پر قبضہ ایک سو بتیس سال تک رہا تھا۔محمود عباس سیکولر خیالات کی حامل فتح پارٹی کے نمائندہ ہیں جس کا مغربی کنارے پر غلبہ ہے اور اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے کی حکمران ہے۔ اس کا اسلام پسند حماس کے ساتھ دوہزار سات سے اختلاف چلا آرہا ہے جب حماس نے پارلیمانی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی تھی اور غزہ میں حکومت قائم کر لی تھی۔دریں اثنا فلسطینی صدر اور الجیرین صدر کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ جس کے تحت محمود عباس رام اللہ سٹی میں ایک گلی کو الجیریاکے نام سے موسوم کریں گے۔الجیریا کے صدر نے منگل کے روز محمود عباس اور اسماعیل ہنیہ کے علاوہ متعدد غیر ملکی زعما کی میزبانی کی جو الجیریا کی یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کرنے اور فوجی پریڈ دیکھنے آئے تھے۔ الجیریا نے انیس سو باسٹھ میں ایک سو بتیس کی غلامی کے بعد فرانس سے آزادی حاصل کی تھی۔