’ماسک ہی اسکولوں میں کرونا کے خلاف بچوں کا مضبوط ہتھیار ہے‘
نیویارک،ستمبر۔تقریبا دو سال پیشتر جب دنیا میں کرونا کی وبا پھیلی تو اس سے بچاؤ کے لیے جو احتیاطی تدابیر اپنائی گئیں ان میں چہرے کو ماسک کے ذریعے ڈھانپنا بھی لازمی قرار دیا گیا۔ مگر مسئلہ یہ بنا کہ ماسک اسکول کیبچوں کے لیے کئی پہلوؤں سے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔اس پر ایک بحث چل پڑی اور ماسک کے استعمال کے خلاف بڑے پیمانے پر مخالفت سامنے آنے لگی۔ ماسک کو اسکول کے بچوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا جانے لگا۔ماسک کی وجہ سے بچوں کی سانس پر کابن ڈائی آکسائیڈ کیاثرات، بچوں کی نشونما اور ان کے ادراک پر اس کے منفی اثرات بیان کیے جاتے رہے۔لیکن ریاست ہائے متحدہ امریکا میں انسداد امراض مراکز نے اس تنازعے کا حل پیش کر دیا ہے۔ ان مراکز کا کہنا ہے کہ ماسک اسکولوں میں طلباء کو کرونا وائرس سے بچانے کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے اور اس کا بچوں کی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔جیسا کہ یہ تاثر عام تھا کہ ماسک سے بچوں کی نشو نما پر بْرا اثر پڑے گا، ایسا ہرگز نہیں۔ وائرس کی نشوونما اور روک تھام سے متعلق امریکی ایجنسی نے مزید شواہد جمع کیے ہیں کہ ماسک بچوں کو کلاس روم میں صحت مند رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ ان شواہد سے بچوں میں کرونا وائرس انفیکشن کے معاملات میں کمی اور ان جگہوں پر اسکولوں کی کم بندش ظاہر ہوتی ہے جہاں ماسک کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔امریکا میں520 کاؤنٹیوں کے تجزیے میں ’سی ڈی سی‘ نے نتیجہ اخذ کیا کہ بچوں کیہاں کرونا کیسز ان جگہوں پر تیزی سے بڑھے جہاں اسکولوں میں ماسک کی پابندی نہیں کی گئی۔ایک علیحدہ رپورٹ میں جس نے اریزونا کی دو سب سے بڑی کاؤنٹیوں کو دیکھا گیا ایجنسی نینتیجہ اخذ کیا کہ ایسے اسکول جہاں بچوں کو ماسک پہننے پر مجبور نہیں کیا گیا ان کی بندش دوسروں کے مقابلے میں 3.5 گنا زیادہ رہی۔اگرچہ پولز سے پتہ چلتا ہے کہ والدین کی اکثریت ماسک پہننے کی حمایت کرتی ہے اور اطفال کے ماہرین اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کی سفارشات کے باوجود کچھ اسکول اس پر عمل درآمد کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں تذبذب کا شکار رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت اب بھی ویکسین شدہ لوگوں پر بھی زور دے رہا ہے کہ وہ ماسک پہننا جاری رکھیں۔ خاص طور پر ڈیلٹا شکل کے پھیلنے کے بعد ماسک کا استعمال ضروری ہے۔ وائرس کی یہ شکل زیادہ جارحانہ ہے جوویکسینیٹڈ لوگوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔