لیبر پارٹی نے بدلتے حالات کے مطابق نئے برطانیہ کا وڑن پیش کردیا

گلاسگو ،دسمبر۔ لیبر پارٹی نے برطانیہ کے سابق وزیراعظم گورڈن براؤن کی سربراہی میں نئی آئینی، قانونی، مالی، سیاسی اور سماجی اصلاحات کے ساتھ نئے حالات کے مطابق ایک نئے برطانیہ کا وڑن دیا ہے، جس میں اسکاٹ لینڈ کو آزادی کے متبادل کے طور پر برطانیہ کے اندر رہتے ہوئے مزید اختیارات دینے کی بات کی گئی ہے۔ خارجہ پالیسی میں بھی اسکاٹ لینڈ بعض بین الاقوامی معاہدے کرنے کے علاوہ بعض اداروں میں شمالیت اختیار کرسکے گا۔ ایک مزید سفارش یہ بھی ہے کہ اسکاٹ لینڈ کو برطانیہ کے کلیدی قومی اداروں مثلاً فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس، ڈیپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ، بینک آف انگلینڈ اور انرجی ریگولیٹر آف کام میں بھی نمائندی دی جائے۔ سول سروسز کی ہزاروں ملازمتوں کو اسکاٹ لینڈ منتقل کیا جائے گا۔ ہاؤس آف لارڈز کو ختم کرکے چھوٹی علاقائی بنیادوں پر منتخب جمہوری چیمبرز قائم کیے جائیں۔ انگلش میئرز، لوکل اتھارٹیز اور صوبائی ریاستوں کو مزید مالی اختیارات دیے جائیں گے۔ لیبر پارٹی کے لیڈر سر کیئر اسٹارمر اور گورڈن براؤن نے اسکاٹش معاملات پر اسکاٹش لیبر پارٹی کے سربراہ انس سرور سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پہلی مدت اقتدار میں ہی گورڈن براؤن کی سفارشات پر عمل کریں گے۔ اسکاٹ لینڈ کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی اسکاٹش نیشنل پارٹی نے تبدیلی کے لیے گارڈن براؤن کے بلیو پرنٹ کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ ایک آزاد اسکاٹ لینڈ ہی دیگر اقوام کے ساتھ برابری کی بنیادی پر حقیقی شراکت داری قائم کرسکتا ہے۔ انہوں نے لیبر پارٹی کے اس منصوبے کو ناقابل تسخیر قرار دیا جو خالی وعدوں سے بھرا ہوا ہے۔

Related Articles