لکھیم پور کھیری تشدد: آشیش کی ضمانت کے خلاف عرضی پر 15 مارچ کوشنوائی

نئی دہلی، مارچ ۔سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کے اہم ملزم آشیش مشرا کی ضمانت کے خلاف عرضی پر فوری شنوائی کی اپیل جمعہ کو مسترد کر دی۔سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت 15 مارچ کو کرے گا۔چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عرضی گذاروں- ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کے وکیل پرشانت بھوشن کی اپیل آج شنوائی کے لیے نامنظورکر دیا۔ بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ 15 مارچ کے لیے فہرست بند کیا جائے گا اور اسی دن مناسب بنچ غورو خوض کرے گی۔مسٹر بھوشن نے آج سپریم کورٹ میں ’خصوصی ذکر‘ُ کے دوران عدالت عظمیٰ کے سامنے اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں ایک گواہ پر جمعرات کی رات وہاں حملہ کیا گیا تھا۔ اس لیے اس معاملے کے کلیدی ملزم آشیش کی ضمانت کے خلاف دائر عرضیوں آج شنوائی کی جائے۔ مرکزی وزیر مملکت اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش کو الہ آباد ہائی کورٹ نے 10 فروری کو ضمانت دی تھی۔کسانوں کے اہل خانہ کی جانب سے مسٹر بھوشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائرکرتے ہوئے آشیش کی ضمانت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ مسٹر بھوشن نے بھی 04 مارچ کو جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس رمنا کی سربراہی والی بنچ نے اس کے بعد 11 مارچ کو مناسب بینچ کے سامنے اس معاملے کی سماعت کرنے کی ہدایت دی، لیکن اسے آج کے لیے فہرست بند نہیں کیا گیاتھا۔چیف جسٹس نے حالانکہ 04 مارچ کو چیف جسٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے کی سماعت کرنے والی بنچ عرضی پر غور وخوض کے لیے دستیاب ہونا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ ملزم آشیش بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کا بیٹا ہے۔ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کی قیادت کرنے والے جگجیت سنگھ کی جانب سے ایڈوکیٹ مسٹر بھوشن نے فروری میں خصوصی اجازت کی عرضی دائر کی تھی۔ عرضی گذار نے الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آشیش کو ضمانت دینے کو قانونی عمل اور انصاف کو نظر انداز کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔مسٹر بھوشن سے کچھ دن پہلے ایڈوکیٹ سی ایس پانڈا اور شیو کمار ترپاٹھی نے بھی آشیش کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں خصوصی چھٹی کی درخواست دائر کی تھی۔گذشتہ سال 03 اکتوبر کو اتر پردیش کےضلع لکھیم پور کھیری میں چار کسان آشیش کی کار سے مبینہ طور پر کچل دیے جانے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد ہونے والے تشدد میں دو بی جے پی کارکن کے علاوہ کار ڈرائیور اور ایک صحافی کی موت ہو گئی۔ایڈوکیٹ مسٹر پانڈا اور مسٹر ترپاٹھی نے گذشتہ سال اس حادثے کے معاملے میں ایک پی آئی ایل کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اس پورے معاملے کی جانچ کے لیے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس راکیش کمار جین کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔کسانوں کے اہل خانہ کی طرف سے دائر خصوصی چھٹی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے اپنے 10 فروری کے حکم میں آشیش کو ضمانت دینے میں ’نامناسب اور من مانی ڈھنگ سے ادراک و تعقل کا ‘کیا۔ ہائی کورٹ کے نوٹس میں کئی ضروری دستاویز لانے سے روک دیا گیا۔ان کے وکیل کو 18 جنوری 2022 کو ٹیکنیکل وجوہات کی بنا پر ورچوئل سماعت سے ’ڈِس کنیکٹ‘کر دیا گیا اور عدالتی عملے کو اس حوالے سے بار بار آگاہ کیا گیا۔فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کال سے رابطہ نہیں ہو سکا، اس طرح متوفی کسانوں کے لواحقین کی درخواست کو موثر سماعت کے بغیر مسترد کر دیا گیا۔جگجیت سنگھ کے زیرقیادت دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش حکومت کی طرف سے آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل دائرنہ کرنا بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ایک وجہ ہے۔ عرضی گذاروں کا کہنا ہے کہ اتر پردیش میں اسی پارٹی کی حکومت ہے، جس میں ملزم آشیش کے والد اجے مشرا مرکز میں وزیر مملکت برائے داخلہ ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اتر پردیش حکومت نے آشیش کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائرنہیں کی تھی۔عرضی گذاروں کا موقف ہے کہ ہائی کورٹ جرم کی گھناؤنی نوعیت پر غور کرنے میں ناکام رہا۔عرضی گذاروں کا کہنا ہے کہ گواہوں کے تناظرمیں ملزم کی صورتحال اس کے انصاف سےبھاگنے، جرم کو دوہرانے، گواہوں کےساتھ چھیڑچھاڑ اور انصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے امکانات سے بھرا پڑا ہے۔آشیش کو اتر پردیش پولیس نے گذشتہ سال 09 اکتوبر کو 03 اکتوبر کے پرتشدد واقعے سے متعلق ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ اسے فروری میں ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔تین اکتوبر کو اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے لکھیم پور کھیری کے ایک پروگرام کی مخالفت کرنے کے لیے دوران پرتشدد واقعات ہوئے تھے۔ یہ کسان مرکز کے اس وقت کے تین زرعی قوانین (اب رد کر دیے گئے) کے خلاف لمبے عرصے سے احتجاج کر رہے تھے۔

Related Articles