قطب مینار میں پوجا کی اجازت دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

نئی دہلی، مئی۔دہلی کی ایک مقامی عدالت نے قطب مینار پر ہندو اور جین دیوتاؤں کی پوجا کرنے کی اجازت دینے کی درخواست پر اپنا فیصلہ 9 جون کے لیے محفوظ کر لیا ہے۔عرضی گزاروں نے ساکیت کی عدالت میں جین دیوتا تیرتھنکر رشبھ دیو اور ہندو دیوتا کے معاملے میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ محمد غوری کی فوج کے کمانڈر قطب الدین ایبک کے ہاتھوں 27 ہندو مندروں کو مسمار کیا گیا تھا اور مسمار کیے گئے مندروں کے مواد کوپھر سے استعمال کرکے قوۃ الاسلام مسجد کی تعمیرکی گئی تھی۔درخواست گزار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کمپلیکس میں شری گنیش، وشنو اور یکشا سمیت متعدد ہندو دیوتاؤں کے واضح اشکال موجود ہیں اور مندر کے کنوؤں کے ساتھ کلش اورپوتر کمل کے آثار بھی موجود ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کمپلیکس اصل میں ہندوؤں کی جگہ تھی۔انہوں نے مرکزی حکومت سے ٹرسٹ بنانے اور مندر کے احاطے کا انتظام سونپنے اور دیوتاؤں کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔درخواست گزاروں نے اپنی درخواست میں کہا کہ عدالت کے اگلے حکم تک بھگوان گنیش کی دونوں مورتیوں کو قطب مینار کمپلیکس سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ بارہویں صدی میں بنائے گئے اس یادگار کمپلیکس میں دونوں مجسمے رکھے ہوئے ہیں۔ اس یادگار کو 1993 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے قطب مینار کمپلیکس میں ہندو اور جین مندروں کی بحالی کی اجازت دینے کی درخواست کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ بنیادی حق کے نام پر اس کے ذریعہ تحفظ یافتہ آثار قدیمہ کی اہمیت کے حامل کسی بھی مقام پرکسی بھی طرح کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔

Related Articles