غزہ میں بجلی کی طویل بندش

آئس کریم کے ذخائرپگھل گئے،گرمی میں طلب میں اضافہ

غزہ،اگست۔غزہ کی پٹی میں بجلی کی طویل بندش سے سردخانوں اور ریفریجریٹروں میں پڑے آئس کریم کے ذخائر پگھل کر مائع میں تبدیل ہورہے ہیں جبکہ شدید گرمی کی وجہ سے آئس کریم کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے مگر دکان داروں کے پاس یہ مقبول شے کم یاب ہورہی ہے۔غزہ میں موسم گرما میں درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ (93 فارن ہائیٹ) تک پہنچ جاتا ہے تو آئس کریم ایک مقبول اور گرمی کا نسبتاً سستا تریاق سمجھتی جاتی ہے۔ اسرائیل اور مصر کے درمیان واقع تنگ ساحلی پٹی غزہ میں 23 لاکھ سے زیادہ فلسطینی محصورزندگی گزاررہے ہیں۔ وہ دنیا کی سب کھلی جیل میں رہ رہے ہیں جہاں انھیں بنیادی ضروریات زندگی بھی دستیاب نہیں اورآزادانہ نقل وحرکت پر بھی پابندی ہے۔اشیائے خورونوش کی دکانوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے انھیں آئس کریم کی فروخت بند کرنا پڑرہی ہے حالانکہ شدید موسم گرما نے اس کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔خبروں کے مطابق غزہ میں ایک سپرمارکیٹ کے مالک فوادعوض اللہ نے کہا کہ ’’آئس کریم کاآدھا حصہ پگھل چکاہے، ہمیں اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ اس میں تو ہمارے لیے نقصان ہی نقصان ہے‘‘۔مقامی حکام نے بتایا کہ غزہ کوعام طورپرجون، جولائی اور اگست کے گرم مہینوں میں روزانہ قریباً 500 میگاواٹ بجلی درکارہوتی ہے۔اسے اسرائیل سے 120 میگاواٹ بجلی ملتی ہے جبکہ اس کا واحد بجلی گھر مزید 60 میگاواٹ مہیا کرتا ہے۔بجلی کی مانگ کے مقابلے میں ترسیل میں کمی کا مطلب ہے کہ مکینوں کے پاس دن میں صرف 11گھنٹے بجلی ہوتی ہے اور وہ بھی وقفے وقفے سے مہیا کی جاتی ہے۔غزہ میں معروف دکان کاظم آئس کریم کے مالک محمد ابو شعبان نے بتایا کہ انھیں کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے مہنگے جنریٹر استعمال کرنا پڑتے ہیں اور بجلی جانے کے بعد میں ایک منٹ کے لیے بھی جنریٹر بند نہیں کر سکتا۔کاظم کی آئس کریم اپنے ذائقے کے لیے مشہور ہے۔اس کی مقبولیت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ 25سالہ خاتون صلی ابوالحاج نے غزہ شہر میں واقع کاظم کی آئس کریم کے ذائقے کے لیے النصیرات کے پناہ گزین کیمپ سے 13 کلومیٹر (8 میل) کا سفر طے کیا کیونکہ دیگردکانوں نے اس کی فروخت بندکردی تھی۔انھوں نے کہا کہ اگر آپ کسی سپرمارکیٹ سے سستی چیزخرید کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ نہیں ملے گی کیونکہ مالکان کو ڈر ہے کہ بجلی بند ہونے کے بعد آئس کریم ضائع ہوجائے گی۔

 

Related Articles