عوامی نمائندے عوامی توقعات کو پورا کرنے کی کوشش کریں: کووند

پٹنہ، اکتوبر۔صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے عوامی نمائندوں کو اپنے طرز عمل کے ذریعہ عوامی توقعات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہنے کی نصیحت دیتے ہوئے آج کہا کہ انہیں یقین ہے کہ رکن اسمبلی سماجی لعنتوں سے پاک، اعزاز اور احترام سے بھر پور بہار کی تعمیر کا عزم نافذ کرنے کے لئے مسلسل کوشش کریں گے جس سے بہار 2047تک انسانی ترقی کے پیمانہ پر ایک سرکردہ ریاست بن سکے گا۔مسٹر کوند نے جمعرات کو یہاں بہار اسمبلی بھون کی صدفی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا اور کہاکہ ریاست کے عوام تمام عوامی نمائندوں کو اپنی قسمت کا خالق سمجھتے ہیں اور انکی امیدیں اور توقعات آپ سب پر منحصر ہیں۔ تمام اہل ون وطن میں جن میں بہار کے باشندے بھی شامل ہیں،اپنے بہتر مستقبل کی تڑپ نظر آتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ تمام اراکین اسمبلی اپنے طرز عمل سے عوام کی توقعات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔صدر نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آج سب نے سماجی لعنتوں سے پاک اور وردانوں سے لیس اور احترام سے پر بہار کی تعمیر کے لئے عزم مہم شروع کی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ تمام اراکین اسمبلی آج اس ایوان میں کئے گئے عزائم کو نافذ کریں اور بہار کو ایک محفوظ، مہذب اور ترقی یافتہ ریاست بنانے کے لئے مسلسل کوشش کرتے رہیں۔انہیں امید ہے کہ اراکین اسمبلی کی ایسی کوششوں کی بدولت 2047تک یعنی ملک کی آزادی سو سال تک بہار انسانی ترقی کے پیمانوں پر ایک سرکردہ ریاست بن سکے گا۔ اس طرح ریاستی مقننہ کا یہ صد سال جشن حقیقی معنوں میں معنی خیز ثابت ہوگا۔مسٹر کووند نے کہاکہ انہیں یہ بار بار کہتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے کہ بہار کی زمین دنیا کی پہلی جمہوریت کی زمین رہی ہے۔ بھگوان بدھ نے دنیا کی ابتدائی جمہوریہ کو حکمت اور ہمدردی کی تعلیم دی تھی۔ساتھ ہی ان جمہوریوں کے جمہوری نظام کی بنیاد پر انہوں نے اپنے اتحاد کے قواعد وضع کئے تھے۔ دستور ساز اسمبلی سے اپنی آخری تقریر میں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر نے واضح کیا تھا کہ بودھ مذہب کی انجمنوں کے کئی اصول آج کے پارلیمانی نظام میں بھی اسی شکل میں موجود ہیں۔ آج مہابودھی کا پودھا اسمبلی کمپلکس میں لگانے پر وہ خود کو خوش قسمت محسوس کررہے ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہاکہ بھگوان بدھ، بھگوان مہاویر اور گرو گووند سنگھ کی روحانی دھاروں سے سیراب بہار کی زمین کا ان پر خصوصی آشیرواد رہا ہے۔یہاں گورنر کے طورپر انہیں عوام کی خدمت کرنے کا موقع ملا اور اسی مدت کار کے دوران صدر کے عہدہ کے لے منتخب ہوکر اس عہدہ کی آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا موقع بھی حاصل ہوا۔ یہ باصلاحیت لوگوں کی بھی زمین ہے۔ پورے ملک کا فخر بڑھانے والی ایک عظیم روایت اسی زمین پر نالندہ، وکرم شیلا اور ادونت پوری جیسے عالمی سطح کے تعلیمی مراکز، آریہ بھٹ جیسے سائنسداں، چانکیہ یعنی کوٹلیہ جیسے پالیسی ساز اور دیگر عظیم شخصیات نے قائم کئے تھے۔ آپ سب اس بھرپور وراثت کے جانشین ہیں اور اب اسے آگے بڑھانے کی ذمہ داری آپ پر اور بہار کے تمام باشندوں کی ہے۔انہوں نے کہاکہ بہار کی شناخت کے لئے جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر سچیدانند سنہا کی کوششوں کے نتائج تین مراحل میں حاصل ہوئے۔ پہلے مرحلہ میں بہار اور اڑیسہ کو بنگال سے علیحدہ کرنے کے فیصلے کا اعلان 1911میں کیا گیا۔ 1912میں بہار اور اڑیسہ کو لیفٹننٹ گورنے کی ریاست کا درجہ دیا گیا اور ریاست کا ہیڈکوارٹر پٹنہ میں بنا۔ 1913میں قانون ساز کونسل کا پہلا اجلاس ہوا۔ دوسرے مرحلہ میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ۔1919وجود میں آیا جو 1921میں نافذ ہوا۔ اس ایکٹ کے تحت اڑیسہ اور بہار کو گورنر پروونس یعنی مکمل ریاست کا درہ دیا گیااور صوبائی قانون ساز کونسل میں منتخب اراکین کی تعداد بڑھائی گئی۔ اسی سال اس اسمبلی کمپلکس کی تعمیر بھی مکمل ہوئی۔صدر نے کہاکہ پولنگ کے ذریعہ منتخب عوامی نمائندوں کی زیادہ تعداد سے لیس اور جانشین حکومت کے ابتدائی خاکہ والی پہلی قانون ساز کونسل کا اجلاس 7فروری 1921کو منعقد ہوا تھا۔ تیسرے مرحلہ میں 1935کا گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ وجود میں آیا۔ دوا یوانوں والی اسمبلی قائم کی گئی اور آخر کا رڈاکٹر سچیدانند سنہا کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔رام ناتھ کووند نے آئین سازی میں بہار کے باشندوں کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب آئینی اجلاس کے ذریعہ ہماری جدید جمہوریت کا نیا باب لکھا جارہاتھا تب بہار کے باشندوں نے اس میں اہم رول ادا کیا تھا۔ آئینی اجلاس کے سب سے سینئر رکن ڈاکٹر سچدانند سنہا کو آخری صدر کے طورپر نامزد کیا گیا تھا اور 11 دسمبر 1946 کو ڈاکٹر راجندر پرساد کو آئینی اجلاس کے مستقل صدر کے طورپر منتخب کیا گیا تھا۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ بہار کی دیگر شخصیات جنہوں نے آئینی اجلاس میں اپنا قیمتی تعاون دیا ان میں انوگرہ نارائن سنہا، کشن سنہا، دربھنگہ کے مہاراجہ کامیشور سنگھ، جگت نارائن لال، شیام نندن سہائے، ستیہ نارائن سنہا، جے پال سنگھ، بابو جگ جیون رام، رام نارائن سنگھ اور برجیشور پرساد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اور اقتصادی انصاف، آزادی، مساوات اور خیر سگالی کی بنیاد پرقائم ہماری جمہوریت جدید شکل میں قدیم بہار کی جمہوری اقدار کو اپنا کر پھل پھول رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کاسہرا بہار کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کے سر جاتا ہے۔جناب کووند نے کہا کہ اس وقت کے گورنر ستیندر پرساد سنہا نے 1921 کی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ نشہ آور مواد یا شراب کی پیداوار اور فروخت پر پابندی لگانے کے لیے ایک جامع پالیسی ہونی چاہئے۔ ہمارے آئین میں صحت عامہ میں اصلاح کے لیے ریاستی ذمہ داریوں کا واضح انداز میں ’ریاستی پالیسی کے رہنما اصولوں‘ کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔ اس ذمہ داری میں شراب اور صحت کے لیے ضرر رساں مواد کے استعمال پر بندش بھی شامل ہے۔ گاندھی جی کے اصولوں پر مبنی اس آئینی دفعہ کو قانون کا درجہ دے کر بہار اسمبلی نے صحت عامہ اور سماج کے مفاد میں خصوصاً کمزور طبقہ کی خواتین کے حق میں ایک بہت ہی اچھا اور قابل تحسین قدم اٹھا یا ہے۔صدر موصوف نے کہا کہ بہار ہمیشہ تاریخ رقم کرتا رہا ہے۔ آج بھی ایک تاریخ رقم کی گئی۔ 100 سالوں پر محیطاسمبلی کی مدت کار کا آج ہم جشن منا رہے ہیں اور اسی موقع پر آج ملک نے بھی ایک بڑی تاریخ رقم کی ہے۔ ٹھیک ایک گھنٹہ قبل ملک کے تمام باشندوں نے مل کر 100 کروڑ ٹیکہ کاری کا ہدف عبورکر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار کی سرزمین اور یہاں کے باشندوں نے انہیں ہمیشہ اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔اس لیے جب بھی وہ بہار آتے ہیں تو انہیں بہت ہی خوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔

Related Articles