عوامی مفاد میں تینوں زرعی قوانین واپس لئے جائیں۔ محمود پراچہ
نئی دہلی، ستمبر۔کسانوں کے تینوں زرعی قوانین واپس لئے جانے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور مشن سیو کانسٹیٹیوشن کے کنوینرمحمود پراچہ نے دعوی کیا کہ تینوں زرعی قوانین کسانوں کے لئے بربادی کا پروانہ اس لئے حکومت عوامی مفاد میں تینوں زرعی قوانین جلد سے جلد واپس لے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ذریعہ دیے گیے بھارت بند کی اپیل کو عوام کی زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔ ہم ہندوستان کے لوگ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ زرعی قوانین کو فوراً رد کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ سال بھر سے کسان احتجاج کر رہے ہیں، مگر مرکز کی بی جے پی سرکار زرعی قوانین کو واپس لینے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ اس پورے تعطل کے لیے مرکز کی مودی سرکار ذمہ دار ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستان کے عوام کے مفاد کے خلاف کام کرتے ہوئے، زرعی قوانین سے مودی سرکار نے ایم ایس پی کو ہٹا لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کروڑوں عوام ملک کے کڑوڑوں عوام کے پیٹ پرلات مارتے ہوئے، مودی سرکار نے زرعی شعبہ میں بعض سرمایہ داروں کے لیے منوپالی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی سرکار کو اقتدار میں لانے کے لیے اَمبانی اور اَڈانی نے پانی کی طرح پیسہ بہایا تھا۔ حکومت بنانے کے بعد مودی سرکار اپنے اصلی مالک کے ذاتی مفاد کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس طرح مودی سرکار ملک کے آئین کے اندر موجود سوشلسٹ روح کے خلاف کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ سب دیکھتے ہوئے مظاہرین کو اب امبانی اوراڈانی کے گھروں پراحتجاج کرنے کی کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہہندوستان کے کسان کانٹرکٹ فارمنگ اور بازار کی کھلے کھیل کی وجہ سے پہلے سے خستہ حال ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے علاوہ مودی سرکار زرعی شعبہ میں منوپالی پیدا کرکے اور ملک کی فوڈ سیکورٹی کے ساتھ سمجھوتہ کر ملک مخالف کام کر ہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ زراعت پرزیادہ دھیان دیا جائے اور اس کے لیے معقول بجٹ مختص کیا جائے۔