عدالت عظمیٰ کا این ڈی اے میں خواتین کی امیدواری سے متعلق عبوری حکم ہٹانے سے انکار
نئی دہلی ، ستمبر. سپریم کورٹ نے بدھ کے روز نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (این ڈی اے) کے امتحانات میں خواتین امیدواروں کو شامل کرنے سے متعلق اپنے عبوری حکم کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا۔جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں ایک ڈویژن بنچ نے وزارت دفاع کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ این ڈی اے میں خواتین امیدواروں کو شامل کرنے کا طریق کار مئی 2022 تک تیار کیا جا سکتا ہے اور اس وقت تک عدالت کو اپنا عبوری حکم واپس لے لینا چاہیے، تاہم عدالت عظمیٰ نے اس اپیل کو مسترد کردیا۔ڈویژن بنچ نے وزارت دفاع کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ عدالت عظمیٰ اپنے عبوری حکم کو واپس لے جس میں خواتین کو این ڈی اے کے امتحان میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی ہے کیونکہ اس وقت سے ہی خواتین کو شامل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ درخواست گزار کش کالرا کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل چنمئے پردیپ شرما نے دلیل دی کہ حکومت کے مجوزہ منصوبے کے مطابق اگلے سال مئی میں ہونے والے امتحان سے خواتین کی امیدواری کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ صرف 2023 میں این ڈی اے میں داخل ہو سکیں گی۔ان کا موقف سنتے ہوئے جسٹس کول نے کہا کہ مسلح افواج ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تربیت یافتہ ہے ، اس لیے وہ خواتین کو داخلہ دینے کا کوئی فوری حل تلاش کرہی لیں گے۔ اس لیے بنچ اپنا عبوری حکم واپس نہیں لے گی۔منگل کو وزارت دفاع کی جانب سے کیپٹن شانتو شرما کی جانب سے دائر کردہ حلف نامے میں کہا گیا تھا کہ اگرچہ این ڈی اے میں داخلے کے لیے امتحان سال میں دو بار لیا جاتا ہے ، تاہم خواتین کے لیے ضروری طریق کار مئی 2022 تک تیار کیا جا سکے گا۔حلف نامے میں کہا گیا کہ این ڈی اے کے ذریعے فوج میں خواتین کو داخل کرنے میں درپیش مشکلات کو دور کرنے اور خواتین امیدواروں کی بلاتعطل تربیت کے لیے وسیع پیمانے پر تیاریاں کی جا رہی ہیں۔وزارت دفاع نے کہا تھا کہ اس کے لیے خواتین امیدواروں کے لیے طبی معیار کے تعین سمیت تمام پہلوؤں کے لیے پیرامیٹرز طے کیے جا رہے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ اگر تربیت کے کسی بھی معیار سے سمجھوتہ کیا جاتا ہے تو اس کا میدان جنگ میں مسلح افواج کی صلاحیتوں پر منفی اثر پڑے گا۔