عالمی برادری افغان عوام کی مدد کیلئے 4.5 بلین ڈالر فراہم کرے، براؤن
راچڈیل،جنواری۔ سابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ افغانستان کی نصف آبادی بھوک وافلاش کاشکار ہے،10لاکھ سے زائد بچوں کی موت کاخطرہ ہے، زور دیاکہ عالمی برادری افغان عوام کی مدد کے لیے 4.5بلین ڈالر فراہم کرے۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم گورڈن برائون نے خبردار کیا ہے کہ غیرملکی انخلا کے بعد افغانستان دور حاضر کے سب سے بڑے انسانی بحران کی طرف گامزن ہے، نصف سے زائد افغان آبادی کو شدید بھوک کا سامنا ہے جن میں دس لاکھ سے زائد بچے بھی شامل ہیں جنہیں بھوک کی وجہ سے موت کا خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ انسانی بحران کے سنگین ہونے کی صورت میں ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے افغانستان کی معیشت مغربی امداد پر بہت زیادہ انحصار کرتی تھی جو کہ اب واپس لے لی گئی ہے اسے عالمی مالیاتی نظام سے بھی کاٹ دیا گیا ہے، یعنی بینک بیرون ملک سے قرض نہیں لے سکتے اور نہ ہی اپنے غیر ملکی ذخائر تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں افغان بینکنگ کا نظام اب تقریباً مکمل طور پر منجمد ہو چکا ہے۔گورڈن براؤن نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی پیش گوئیوں کی طرف اشارہ کیا کہ افغانستان کی معیشت اگلے سال کے دوران 20 سے 30 فیصد تک سکڑ جائے گی۔ براؤن نے کہا کہ افغانستان کے غربت کے بحران کے اثرات یورپ تک محسوس کیے جا سکتے ہیں کیونکہ ہزاروں افغانوں کو بھوک یا ہجرت کے انتخاب کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی متنبہ کیا کہ اگست کے انخلا کے بعد سے ایک طرف کھڑے ہو کر مغرب شکایات کے استحصال اور مغرب مخالف ناراضگی کے لیے حالات کو فروغ دے رہا ہے جو دوبارہ ہمیں پریشان کر سکتے ہیں۔بحران سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے مسٹر براؤن نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور سے 4.5 بلین ڈالرکے منصوبے کے لیے عالمی حمایت پر زور دیا جو 22 ملین انتہائی کمزور افغانوں کو مدد فراہم کرے گا،امریکہ کو افغانستان میں جنگ لڑنے کے لیے کھربوں کی لاگت آئی۔اس بے چین امن کے درمیان فاقہ کشی کو روکنے کے لیے 4 بلین ڈالر تلاش کرنا ہماری استطاعت سے باہر نہیں ہے۔