صفائی و آرام کی اہمیت سمجھیں

عارف عزیز( بھوپال)
صفائی کو اسلام میں نصف ایمان کہا گیا ہے مگر ہم اس کو اپنی زندگی میں پورا ایمان بنا لیں۔ صفائی خواہ جسم کی ہو یا خیالات کی، گھر کی ہو یا سماج کی، اس کا بھرپور خیال رکھیں۔ ہر وقت اپنے جسم اور روح کو پاکیزہ اور صاف رکھیں تاکہ لوگ آپ کے ساتھ اور رفاقت پر فخر محسوس کریں۔ ایسے کئی نو دولتیوں کی محفلوں سے لوگ اٹھ کر چند منٹ میں ہی بھاگ جاتے ہیں، جہاں ان کے جسم سے بدبو کے بھبھوکے اٹھ رہے ہوتے ہیں۔ روح کی پاکیزگی کا راستہ جسمانی طہارت و صفائی سے ہوکر گزرتا ہے۔ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ ہارٹ اٹیک کی بڑی وجوہات میں سے ایک منہ کی صفائی نہ کرنا ہے کیونکہ اس سے منہ میں ایسے جراثیم پیدا ہوجاتے ہیں جو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتے ہیں۔ لوگوں کی اعلیٰ شخصیت کا بھرپور اظہار اور بہت سے بیماریوں کا بچاؤ صرف اس بات میں پوشیدہ ہے کہ اپنے جسم کی روزانہ کی بنیادوں پر صفائی کا خیال رکھیں۔ اسلام میں تو صفائی یعنی طہارت پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے کیونکہ اس کی بدولت ہم نہ صرف خود کو چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں بلکہ بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ اسی لئے ترقی یافتہ قوموں میں محکمہ صحت یعنی ہسپتالوں کا بجٹ بڑھانے کی بجائے وہاں کھیلوں کے میدانوں اور لوگوں میں صفائی ستھرائی کا شعور پیدا کرنے پر زیادہ خرچ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ بیماریوں سے بچیں اور صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہوں۔ کیونکہ اگر گندگی بیماریوں کی ماں ہے تو صفائی بیماریوں کی قاتل ہے جو انہیں جنم لینے سے پہلے ہی مار دیتی ہے۔
اسی طرح اپنے جسم کو آرام دیں تاکہ دوبارہ تازہ دم ہوکر زندگی کی جنگ لڑسکے۔ نیند خدا کے بڑے عطیات اور نعمتوں میں سے ایک ہے۔ صحت مند زندگی کے لئے اپنی نیند کا خاص خیال رکھیں تاکہ آپ جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں سے بچ سکیں۔ زیادہ تر نفسیاتی اور ذہنی بیماریاں فرد کی نیند کو تباہ کر دیتی ہیں اور ان کی نیند یا تو مر جاتی ہے یا بڑھ جاتی ہے۔ سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جن لوگوں کی نیند بہت زیادہ ڈسٹرب ہوتی ہے ان میں موٹاپا، شوگر اور دل کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ نیند کے مسائل سے ہی بھوک میں بہت کمی یا بہت شدت پیدا ہوتی ہے جو بہت سی جسمانی بیماریوں کی بنیادی وجہ بنتی ہے۔ نیند میں کمی کی وجہ سے ذہنی اعمال جیسے توجہ، استغراق، یادداشت اور ادراک میں مسئلہ پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے انسان کی کارکردگی میں واضح کمی آتی ہے اورمسائل کو حل کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ مزید برآں ایک سائنسی تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ وہ ایتھلیٹ اور کھلاڑی جو اپنی نیند پوری کرکے مقابلے یا کھیل میں اترتے ہیں دوسروں کی نسبت زیادہ مہارت، تیزی، چستی، پھرتی اور کارکردگی دکھاتے ہیں، ہیلتھ لائن پر شائع ۱۵ سے زیادہ تحقیقات کے مجموعی مطالعے میں یہ بات مسلمہ حقیقت بن چکی ہے کہ جو لوگ رات میں سات سے آٹھ گھنٹے نہیں سوتے ان کو ہارٹ اٹیک یعنی دل کا دورہ پڑنے، فالج ہونے، جسم کے معدے میں خرابی اور قوت مدافعت کم ہونے کے چانس زیادہ ہوتے ہیں۔ ڈپریشن کا بھی نیند کی کمی سے گہرا تعلق پایا گیا ہے۔ جان لیں کہ کام کے ساتھ آرام بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ آجکل ایک نیا رواج چلا ہے کہ لوگ راتوں کو جاگتے اور دن میں سوتے ہیں۔ بہت پڑھے لکھے گھرانوں میں بھی ایسا ہوتا ہے جو کہ خدا کے بتائے ہوئے اصولوں کی سخت خلاف ورزی ہے۔ رات نیند اور دن کو معاش کمانے کے لئے بنایا گیا ہے، اس لئے رات میں کم از کم سات سے آٹھ گھنٹے آرام ضرور کریں تاکہ دن میں اپنے آپ کو بھرپور انداز میں معاشی سرگرمیوں اور زندگی کے دیگر امور میں بہتر انداز میں لگا سکیں اور یوں اللہ آپ کے لیل و نہار میں برکت دیتا ہے۔

 

Related Articles