شمالی کوریا نے جاپان کے اوپر سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا

ٹوکیو، اکتوبر۔ شمالی کوریا نے منگل کے روز درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل داغا جو جاپان کے اوپر سے گزرتے ہوئے بحرالکاہل میں گرا۔ بی بی سی نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں یہ معلومات دی۔خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے جاپان کے اوپر سے میزائل کا تجربہ کرنا، جاپان اور امریکہ کی توجہ مبذول کرانے کے لیے ایک دانستہ قدم ہے۔بی بی سی کے مطابق یہ بیلسٹک میزائل 22 منٹ تک ہوا میں رہنے کے بعد بحر الکاہل میں گرا اور اس سے قبل تقریباً 4500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، حالانکہ یہ امریکی جزیرے گوام سے بہت دور تھا۔شمالی کوریا نے 2017 کے بعد پہلی بار جاپان کے او پر سے میزائل فائر کیا ہے اور اسے جاپان کے لیے وارننگ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کےبیلسٹک اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی لگا رکھی ہے۔ پیشگی انتباہ یا مشاورت کے بغیر دوسرے ممالک کی طرف یا ان پر میزائل داغنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر ممالک نے ایسا کرنے سے گریز کیا کیونکہ اسے عام طور پر حملہ تصور کیا جا سکتا ہے۔ یہ جوہری تجربے کی طرح بڑا خدشہ نہیں ہے لیکن اسے اشتعال انگیزی کی کارروائی قرار دیا جا سکتا ہے۔جاپان کے وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے ایک میزائل داغا گیا جس کے جاپان کے اوپر سے گزرتے ہوئے بحر الکاہل میں گرنے کا خدشہ ہے۔ ملک کے ہوکائیڈو اور اوموری علاقوں میں ٹرین خدمات اب بحال کر دی گئی ہیں۔وزیر اعظم فیومو کیشیدا نے کہا، "شمالی کوریا کے حالیہ تجربے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ میں قومی سلامتی کونسل سے موجودہ صورتحال پر بات کروں گا۔ جاپانی حکام نے شمال مشرقی علاقوں کے باشندوں کو قریبی عمارتوں کو خالی کرنے کے لیے ‘جے الرٹ’ جاری کر دیا تھا۔ 2017 کے بعد پہلی بار اس طرح کا ‘الرٹ’ جاری کیا گیا ہے۔جاپانی وزیر دفاع یاسوکازو ہمادا کا کہنا تھا کہ جاپان جوابی حملے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اپنی سلامتی کے لیے کسی بھی آپشن کا انتخاب کر سکتا ہے۔امریکہ میں نیشنل سکیورٹی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے اسے ایک خطرناک اور لاپرواہی کا مظاہرہ قرار دیا جس سے خطے بے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔

 

Related Articles