شام اور عراق میں کارروائیاں جاری رکھیں گے: ترک وزیر خارجہ کی ’’العربیہ‘‘ سے گفتگو
استنبول،نومبر۔ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مشرقی شام اور شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی اور پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے رہ نماؤں کے خلاف ہماری افواج کے حملے اور ہماری خصوصی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ترکیہ کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے ’العربیہ ‘اور ’الحدث‘ سے خصوصی بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ شام اور عراق میں ان کے ملک کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔اوگلو نے کہا کہ شام اور عراق میں ہماری کارروائیاں بند نہیں ہوں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری افواج کے حملے اور مسلح افواج اور انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے PKK کے رہ نماؤں اور مشرقی شام اور شمالی عراق میں عوامی تحفظ کے یونٹس کے خلاف ہماری خصوصی کارروائیاں جاری رہیں گی۔استنبول میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکے کے بعد 17 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اورحکام نے جمعہ کردستان ورکرز پارٹی اور شام میں ان کے اتحادیوں کے کرد جنگجوؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ابھی تک کسی نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔گرفتار ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں جس پر استنبول کے وسطی علاقے استقلال اسٹریٹ پر ایک بینچ پر بم رکھنے کا الزام ہے۔اس پرہجوم پیدل سڑک پر 13 نومبر کو دوپہر کے وقت ہونے والے بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک اور 81 زخمی ہوئے۔سترہ مشتبہ افراد جن میں سے بعض پر بم دھماکے کرنے کے لیے براہ راست مدد فراہم کرنے کا الزام ہے، کو مرمرا جیل میں رکھا گیا ہے۔ استنبول کے مضافات میں واقع اس جیل کو سیلیوری جیل کہا جاتا تھا۔اس ہفتے کے شروع میں ترک پولیس نے 51 افراد کو گرفتار کیا تھا۔مرکزی ملزم 23 سالہ احلام البشیر جو شامی شہریت رکھتا ہے اور شمالی شام سے غیر قانونی طور پر ترکیہ میں داخل ہوا تھا کو اتوار کی رات استنبول کے مضافات میں ایک اپارٹمنٹ سے گرفتار کیا گیا۔ حکام کے مطابق اس نے الزامات کا اعتراف کیا ہے۔سرکاری اناضول نیوز ایجنسی نے پولیس کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ملزم نے پہلی بار 2017ء میں اپنے سابق بوائے فرینڈ کے ذریعے PKK سے رابطہ کیا۔ دونوں کیدرمیان علاحدگی کے بعد بھی تنظیم سے رابطہ برقرار رہا ہے۔کردستان ورکرز پارٹی (PKK) اور پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG) جسے انقرہ PKK کی شاخ سمجھتا ہینے استنبول بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔