سی ایم یوگی کا بڑا حکم، اسکولوں میں لگائے جائیں مذہبی مقامات سے اتارے گئے لاؤڈ اسپیکر

لکھنو:مئی.اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے سے ہی ہم غیر ضروری لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کی آواز متعلقہ احاطے میں ہی رہے گی، ہم نے ہم آہنگی کے ساتھ یہ کام کر کے ایک مثال قائم کی ہے۔ یہ صورتحال آگے بھی جاری رہے گی۔ اگر دوبارہ غیر ضروری لاؤڈ اسپیکر لگانے/ بلند آواز میں بجنے کی شکایت موصول ہوئی تو متعلقہ سرکل کے پولیس افسران، ڈپٹی کلکٹر اور دیگر افسران کی جواب دہی طے کی جائے گی۔ سمواد کے ذریعے جن لوگوں نے مختلف اضلاع میں لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے ہیں، وہ ضرورت کے مطابق قریبی اسکولوں تک پہنچانے میں تعاون کریں۔سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے اگلے 48 گھنٹوں کے اندر ریاست کے مختلف مقامات پر چلائے جانے والے غیر قانونی گاڑیوں کے اسٹینڈ کو ختم کرنے کی سخت ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر قانونی ٹیکسی سٹینڈز کے مسئلے کا مستقل حل نکالے۔ ورنہ جواب دہی طے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹینڈوں کے لئے جگہ کا تعین کیا جائے اور ایسے اسٹینڈز کو قواعد کے مطابق چلایا جائے۔ اس ضمن میں ممکنہ خطرات کے پیش نظر مہاراشٹرا پولیس اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے اس مقام پر اضافی گارڈز اور ایک وین تعینات کر دی ہے، حالانکہ یہ اب بھی عوام کے لیے کھلا ہے۔ اضافی سیکورٹی کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لاڈ نے پوچھا کہ کیا یہ چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے کا ’ہندوتوا برانڈ‘ ہے، جب ہنومان چالیسہ کا نعرہ لگانا غداری سمجھا جاتا ہے۔آگرہ کے میئر نوین جین نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے میئر کونسل کے قومی صدر کی حیثیت سے تمام میئروں سے مغل بادشاہ اورنگزیب کی تمام تختیاں تمام جگہوں سے ہٹانے کی اپیل کی ہے۔ میئر نے کہا کہ اورنگ زیب ایک ظالم حکمران تھا جس نے ہندو مندروں کو تباہ کیا اور ہندو برادری کے لوگوں کو بھی اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اورنگ زیب کے لیے ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔یہ تبصرہ اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اکبرالدین اویسی کے اورنگ آباد میں اورنگ زیب کے مقبرے کے حالیہ دورہ پر تنازع کے درمیان آیا ہے۔ ان کے دورے کے بعد بدھ کو یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی اور مہاراشٹر نونرمان سیناکی طرف سے ‘اکھاڑ پھینکنے’ کے مطالبات کے بعد خلد آباد میں اورنگ زیب کی قبر کے اندر اور اس کے ارد گرد سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا تھا۔ جہاں منگل کو ایم این ایس کے کارکن گجانن کالے نے اورنگ زیب کی قبر کو محفوظ کرنے کی ضرورت پر سوال اٹھایا، وہیں بی جے پی کے ایم ایل سی پرساد لاڈ نے دھمکی دی کہ وہ چھوٹی یادگار کو ہٹا دیں گے جو اورنگ آباد اور اس کے آس پاس کے سیاحوں کے لیے پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔اس ضمن میں ممکنہ خطرات کے پیش نظر مہاراشٹرا پولیس اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے اس مقام پر اضافی گارڈز اور ایک وین تعینات کر دی ہے، حالانکہ یہ اب بھی عوام کے لیے کھلا ہے۔ اضافی سیکورٹی کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لاڈ نے پوچھا کہ کیا یہ چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے کا ’ہندوتوا برانڈ‘ ہے، جب ہنومان چالیسہ کا نعرہ لگانا غداری سمجھا جاتا ہے۔لاڈ نے مبنیہ طور پر پوچھا کہ کیا یہ وہی اورنگ زیب ہے جس نے چھترپتی سنبھاجی مہاراج (چھترپتی شیواجی مہاراج کے بیٹے) کو پھانسی دی تھی، مسجدیں بنانے کے لیے ہندو مندروں کو گرایا تھا۔ اب وزیراعلیٰ اورنگزیب کی قبر کی حفاظت کر رہے ہیں۔ کیا یہ سونیا گاندھی-شرد پوار کا ہندوتوا انداز ہے یا آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کا ہندوتوا۔انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر نئے حفاظتی اقدامات کو ختم کرے اور مغل بادشاہ کی قبر کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم کیا۔ گیانواپی مسجد سے متعلق مقدمات وارانسی کی عدالت اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں، ان کو بھی مغل بادشاہ اورنگ زیب نے تعمیر کیا تھا۔

Related Articles