سیٹلائیٹ ہیں تو جاسوس غبارہ کیوں؟
بیجنگ/واشنگٹن،فروری۔امریکی فضا میں چینی جاسوس غبارے کی موجودگی سے یہ سوالات جنم لیتے ہیں کہ جدید ترین سیٹلائیٹ نظام کی موجودگی میں چین کو جاسوس غبارے کی ضرورت کیوں پڑی؟امریکی ریاست مونٹانا کی فضا میں اس چینی غبارے کی موجودگی واشنگٹن انتظامیہ کے لیے اس لیے پریشانی کا باعث ہے کیوں کہ اسی مقام پر امریکہ کے بلیسٹک میزائل نصب ہیں۔ چین نے اس غبارے کی ملکیت تو تسلیم کی ہے، تاہم کہا ہے کہ یہ ایک سویلین غبارہ ہے، جو اپنی مقررہ راہ سے بھٹک کر امریکی فضا میں جا پہنچا، تاہم ماہرین اس چینی دعوے کو ماننے کو تیار نہیں لگتے۔
جاسوس غبارے ایک پرانا طریقہ:انتہائی بلندی پر اڑنے والے غباریجاسوسی اور نگرانی کے لیے ایک پرانا اور آزمودہ طریقہ ہیں۔ جدید غبارے زمین کی سطح سے چوبیس تا سینتیس کلومیٹر کی بلندی پر اڑ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ عام تجارتی جہاز زمین سے دس سے بارہ کلومیٹر اور لڑاکا طیارے اٹھارہ سے بیس کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کرتے ہیں۔دوسری عالمی جنگ میں جاپان نے ان غباروں کا استعمال امریکہ پر بمباری کے لیے کیا تھا جب کہ امریکہ اور سوویت یونین سرد جنگ کے دنوں میں یہ طریقہ ایک دوسرے کے خلاف بھی استعمال کرتے رہے۔حال ہی میں ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون غباروں پر مبنی نگرانی کا ایک نظام بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے پاس امریکی نگرانی کیزیادہ جدید طریقیموجود ہیں، تاہم غبارے کا استعمال یہ پیغام دینا ہو سکتا ہے کہ چین نہایت آسانی سیامریکی فضائی حدود میں داخل ہو سکتا ہے۔
سیٹیلائیٹ سے بہتر غبارے؟سائنسی ماہرین کے مطابق گو کہ سیٹیلائیٹ نگرانی اور جاسوسی کا جدید ترین طریقہ ہیں تاہم یہ اپنے مقررہ مدار تک ہی محدود ہوتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں انتہائی جدید کیمروں اور سینسرز کے حامل غبارے اپنی سست رفتاری اور کسی بھی مقام تک رسائی کے اعتبار سے سیٹیلائیٹس کے مقابلے میں کہیں زیادہ بااعتبار ہیں۔ واضح رہے کہ ہیلیم گیس کے یہ غبارے انتہائی بلندی پر اڑتے ہیں۔ماہرین کا تاہم یہ بھی خیال ہے کہ ایسے غباروں کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کی وسعت کئی حوالوں سے محدود بھی ہوتی ہے۔ایک برطانوی صحافتی ادارے نے ہوائی کے پیسیفک فورم کے ایک ماہر الیگزینڈر نائل کے حوالے سے لکھا ہے کہ چین کے پاس امریکہ کی نگرانی کے لیے سیٹیلائیٹ کا ایک پورا جال موجود ہے تاہم اس غبارے کو بھیجنے کا مقصد ممکنہ طور پر سیاسی نوعیت کا ہو سکتا ہے۔
سیاسی فائدہ کسے؟اس غبارے کے حوالے سے عوامی سطح پر خبریں سامنے آنے کے بعد امریکہ میں شدید بحث جاری ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن بیجنگ کے دورے پر پہنچنے والے تھے۔ اسی پیش رفت کی وجہ سے بلنکن نے اپنا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکہ میں تاہم اس پیش رفت کے بعد شدید بحث جاری ہے۔ امریکی حکومت نے اس غبارے کا سدباب کرنے کی بجائے اس معاملے کو عوامی سطح پر اٹھانے کا راستہ اپنایا، جس سے اس معاملے کی سنجیدگی واضح ہوتی ہے۔امریکی انتظامیہ کا موقف ہے کہ وہ اس غبارے کو تباہ نہیں کرنا چاہتی کیوں کہ اس کے ملبے کے ٹکڑے نقصان کا باعث ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس غبارے کو فوری طور پر تباہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔