سیو گرے رپورٹ کے بعد بورس جانسن پر مستعفی ہونے کیلئے ٹوری ارکان اور عوام کا شدید دباؤ

راچڈیل ،فروری۔پارٹی گیٹ سکینڈل پر تحقیقاتی آفیسر سیو گرے کی رپورٹ کے تناظر میں وزیراعظم بورس جانسن کو استعفیٰ کیلئے ٹوری ممبران سمیت عوامی دبائو کا زبردست سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سابق وزیر ٹوبیاس ایل ووڈ ، بیک بینچرز انتھونی مینگنال اور سر گیری سٹریٹر بھی وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کے لیے خط جمع کرانے والوں میں شامل ہیں۔سینئر ٹوری ممبر بیک بنچ 1922کمیٹی کے وائس چیئرمین سرچارلس واکر نے بھی پارٹی گیٹ پر غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کو اس امر پر غور کرنا چاہیے کہ ان کاڈائوننگ سٹریٹ چھوڑنے سے ملکی امیج بہتر ہوگا۔دوسری طرف بروکسبورن کے ایم پی نے وزیر اعظم کے استعفیٰ کا براہ راست مطالبہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ بہت سی چیزیں ٹھیک ہوگئی ہیں تاہم مستعفی ہونے سے متعلق وزیراعظم کوخود فیصلہ کرنا ہے۔ ایک اور ٹوری بیک بینچر پیٹر الڈوس، ویوینی کے ایم پی نے انکشاف کیا کہ اس نے 1922 کے چیئرمین سر گراہم بریڈی کو ایک خط جمع کرایا ہے، جس میں وزیراعظم پر عدم اعتماد کا ووٹ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس دوران مائیکل گوو اور دیگرکابینہ ارکان وزیراعظم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں جو مغرب اور روس کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور روسی وزیراعظم کو اپنے سابق ریاست پر حملہ روکنے کے لیے بیرون ملک دورے پر ہیں۔ سیوگرے رپورٹ کے بعد وزیراعظم کیف روانہ ہوئے۔رپورٹ میں قیادت کی ناکامی کا ذکر ہے۔ چارلس واکر ایم پی کا موقف ہے کہ اگر وزیر اعظم بورس جانسن استعفیٰ دیتے ہیں تو میں تعریف کروں گا،وائٹ ہال کے اخلاقیات کے سربراہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ ان مبینہ اصول شکنی کے واقعات کی تحقیقات کر رہا ہے جن میں وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کیری جانسن نے پارٹی میں شرکت کی تھی۔ فیلو ٹوری مسٹر ایلڈوس نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ مسٹر جانسن رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیں گے،اس لیے تحریک عدم اعتماد ہی انھیں باہر کرناہوگا۔انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ وزیر اعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ،یہ واضح ہے کہ ان کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس لیے میں نے 1922 کی کمیٹی برائے بیک بینچ کنزرویٹو ایم پیز کے چیئرمین کو خط لکھا ہے جس میں انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ مجھے کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے وزیر اعظم پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ مجموعی طو رپر تین ٹوری ایم پیز کی طرف سے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کی مہم میں شمولیت کے بعد بورس جانسن پرمستعفی ہونے کے لیے دبائو مزید بڑھا ہے۔ سابق وزیر ٹوبیاس ایل ووڈ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے 10 نمبر میں لاک ڈاؤن پارٹیوں پر جاری تنازع کے تناظر میں وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا خط جمع کرایا،ان کے ساتھ بیک بینچرز انتھونی مینگنال اور سر گیری سٹریٹر بھی شامل ہوئے، جنہوں نے اپنے مستقبل پر ووٹ کا مطالبہ کردیا۔باور کیا جا رہا ہے کہ مزید ممبران پارلیمنٹ بھی اس مطالبے کے حامی ہونگے۔ کم از کم 54ممبران کو عدم اعتماد کے ووٹ کیلئے خط لکھنے کی ضرورت پیش آئیگی۔ بورس جانسن نے استعفیٰ کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے سال عام انتخابات میں پارٹی کی قیادت کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

 

Related Articles