سپریم کورٹ نے سدھو کوسنائی ایک سال کی سزا
نئی دہلی، مئی۔سابق ہندوستانی بلے باز نوجوت سنگھ سدھو کو سپریم کورٹ نے ایک سال کی سزا سنائی ہے۔یہ سزا انہیں سنہ 1988 سے متعلق ایک معاملے میں سنائی گئی ہے، جس میں گرونام سنگھ نامی ایک شخص کی موت ہوگئی تھی۔ سپریم کورٹ اس کیس کا جائزہ لے رہی تھی۔جسٹس اے ایم کھانولکر اور سنجے کشن کول کی دو ججوں کی بنچ نے جمعرات کو اس فیصلے کا اعلان کیا، جو 2018 سے اپنے ہی حکم کا جائزہ لے رہے تھے، جہاں عدالت نے سدھو کی سزا کو تین سال کی قید سے کم کر کے ایک ہزار روپے جرمانہ کر دیا تھا۔عدالت نے جمعہ کو کہا، ’’ہم نے سزا کے معاملے پرجائزہ درخواست کی اجازت دی ہے۔ جرمانے کے علاوہ، ہم مدعا علیہ 1 (سدھو) کو ایک سال قید کی سزا بھی سناتے ہیں۔سپریم کورٹ نے 2018 کے فیصلے پر نظرثانی کے بعد، سزا میں اضافہ کرنے سے متعلق حکم پاس کیا۔ بنچ نے متوفی کے لواحقین کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ پنجاب کے پٹیالہ کے رہنے والے گرنام سنگھ کے اہل خانہ نے اپنی درخواست میں سدھو کو صرف 1000 روپے کی مالی سزا پر رہا کرنے کو ناکافی بتاتے ہوئے عدالت سے سزا بڑھانے کی اپیل کی تھی۔سپریم کورٹ نے سزا میں ترمیم کی درخواست والی نظرثانی کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد 25 مارچ کواپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔یہ معاملہ 1988 میں سڑک پر ہونے والی لڑائی میں سدھو اور دیگرکے گھونسہ مارنے کے بعد ایک 65 سالہ گرنام سنگھ کی موت سے وابستہ ہے۔ متاثرہ فریق کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ سدھو کے گھونسوں سے گرنام سنگھ کی موت ہوئی تھی۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 15 مئی 2018 کو اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ اس وقت اس عدالت نے سدھو کو تعزیرات ہند (آئی پی سی ) کی دفعہ 323 کے تحت مجرم قرار دیاتھا، جس میں زیادہ سے زیادہ ایک سال کی سزا یا جرمانہ یا دونوں کاالتزام ہے۔ سدھو کو صرف 1000 روپے کا جرمانہ ادا کرنے کے بعد رہا کر دیا گیاتھا۔یہ واقعہ 27 دسمبر 1988 کو پنجاب کے پٹیالہ میں پیش آیاتھا۔