سوڈان کی فوج نے معزول وزیرِ اعظم کو ایک معاہدے کے تحت بحال کر دیا

خرطوم،نومبر۔سوڈان کی فوجی قیادت نے ایک معاہدے کے بعد معزول کردہ وزیرِ اعظم عبداللہ حمدوک کو بحال کر دیا ہے۔ معاہدے کے تحت گرفتار کیے گئے سیاست دانوں اور سرکاری اہل کاروں کو بھی رہا کر دیا جائے گا۔سوڈان کی فوج نے 25 اکتوبر کو سویلین حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور وزیرِ اعظم حمدوک کو معزول کرتے ہوئے گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔خبروں کے مطابق فوج اور ملک کی سب سے بڑی جماعت امہ کے درمیان اتوار کو حکومت کی بحالی کے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جسے سرکاری ٹی وی پر نشر بھی کیا گیا۔فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان نے اعلان کیا کہ عبداللہ حمدوک نئے انتخابات تک ایک نئی ٹیکنوکریٹ حکومت کی قیادت کریں گے۔تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بحال ہونے والی حکومت کے پاس کتنے اختیارات ہوں گے اور یہ بھی واضح نہیں کہ آیا تمام سیاسی جماعتوں یا جمہوریت کی حامی جماعتوں نے فوج اور امہ جماعت کے درمیان ہونے والے معاہدے پر دستخط کیے یا نہیں۔سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی معاہدے کی تقریب کے دوران وزیرِ اعظم حمدوک نے کہا کہ یہ معاہدہ تمام چیلنجز کے حل کے لیے نئی راہیں متعین کرے گا۔واضح رہے کہ فوجی بغاوت کے خلاف سوڈان کے شہری سڑکوں پر احتجاج کر رہے تھے۔ کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوج اور عبداللہ حمدوک کی جماعت کے درمیان ایسے موقع پر معاہدہ ہوا ہے جب ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔دو سال قبل سوڈان میں اْس وقت کے آمر عمر البشیر اور ان کی حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک کے نتیجے میں انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔سوڈان کے سابق آمر البشیر کے خلاف تحریک چلانے والے گروپ نے نئے سمجھوتے کی مخالفت کی ہے۔ اتوار کو اپنے ایک بیان میں تحریک کے ذمے داران نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے والوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔

Related Articles