سوڈان سے انخلا کیلئے آخری طیارہ برطانیہ روانہ، اب مزید پرواز نہیں چلے گی

لندن ،مئی۔ برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سوڈان سے برطانویوں کے انخلا کیلئے آخری پرواز پورٹ سوڈان سے روانہ ہوگئی اور اب مزید کوئی پرواز نہیں چلے گی۔ اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ آخری پرواز بدھ کو روانہ ہوگی۔ توقع ہے کہ جمعرات کو روانہ ہونے والی پرواز میں وہ برطانوی حکام بھی سوار ہوں گے، جو وہاں انخلا کیلئے کام کر رہے تھے۔ فارن آفس کی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ اب کوئی پرواز نہیں چلے گی۔ گزشتہ ہفتے عارضی جنگ بندی کے درمیان ائرلفٹ کا آغاز ہوا تھا، ائر لفٹ کے ذریعے 2,300سے زیادہ افراد کو بچایا گیا، جن میں برطانوی، ان کے زیر کفالت افراد، سوڈانی این ایچ ایس سٹاف اور دیگر اہل قومیتیں شامل ہیں۔ جنگ بندی کی 72 گھنٹے کی تجدید مقامی وقت کے مطابق نصف شب کو ختم ہوگئی۔ فارن آفس نے متنبہ کیا ہے کہ معاہدے کے خاتمے کے بعد ملک میں تشدد بڑھ سکتا ہے۔ بدھ کو سوڈان سے روانہ ہونے والی پروازوں کے ذریعے درجنوں افراد کو نکالا گیا۔ سوڈان، جو افریقہ کا تیسرا بڑا ملک ہے، 15 اپریل کو متحارب فوجی دھڑوں کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد بحران کا شکار ہو گیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک لڑائی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ بڑھتے ہوئے انسانی بحران میں دسیوں ہزار افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ فارن آفس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی توجہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے پر مرکوز کی جائے گی حالانکہ اس نے متنبہ کیا ہے کہ کسی بھی جاری تنازع کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ فارن آفس نے کہا کہ ہم نے سوڈان کو امداد دی ہے، ہم خطے کے ملکوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ہم جنگ بندی میں توسیع اور تنازعات کے مستقل خاتمے پر زور دیتے رہیں گے کیونکہ یہ ہماری انسانی امداد کی اثرپذیری کو زیادہ سے زیادہ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اب بھی سوڈان چھوڑنے کی امید رکھنے والے برطانوی شہریوں کیلئے فارن آفس کا یہ مشورہ ہے کہ غیر طے شدہ چارٹرڈ بحری جہاز پورٹ سوڈان سے سعودی عرب کے جدہ تک چلیں گے۔ ایڈوائس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانوی سفارت خانے کا عملہ عارضی طور پر سوڈان سرحد کے مصری حصے میں مدد فراہم کرنے کیلئے موجود ہے۔ سوڈان سے شہریوں کے انخلا کے کام میں برطانوی حکومت دوسرے ملکوں کے ساتھ شامل ہو گئی، جب کمرشل ائرپورٹ کو جنگ کی کارروائی سے ہٹا دیا گیا تھا اور کمیونی کیشن نیٹ ورک ٹوٹ گیا تھا۔ برطانوی فوج کے زیر انتظام ابتدائی انخلا کی پروازیں دارالحکومت خرطوم کے قریب ایک فضائی پٹی سے روانہ ہوئی تھیں لیکن پھر انخلا آپریشن کو ایسٹرن ساحلی شہر پورٹ سوڈان منتقل کر دیا گیا، جو لڑائی سے کم متاثر ہوا ہے۔ تنقید کے باوجود برطانوی حکومت نے انخلا کا کام شرع کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کیا تھا۔ فارن آفس کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک کسی بھی مغربی ملک کی سب سے طویل اور سب سے بڑی کارروائی کو سپروائز کیا ہے۔ سفارت خانے کے اردگرد لڑائی شروع ہونے کے بعد سپیشل فورسز پر مشتمل پہلے آپریشن میں سفارت کاروں کو بچایا گیا تھا۔

Related Articles