سوڈان:احتجاجی مظاہرے میں شریک دوخواتین کی عصمت ریزی،فائرنگ سے ایک اورہلاکت

خرطوم،دسمبر۔سوڈان میں اتوار کے روزمظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران میں زخمی ہونے والا ایک اورشخص چل بسا ہے۔اس طرح ہلاکتوں کی تعداد دو ہوگئی ہے جبکہ سوڈان کی سماجی ترقی کی وزارت نے بتایا ہے کہ احتجاجی مظاہرے کے دوران میں دو خواتین کی عصمت ریزی کی گئی ہے۔خرطوم میں طبی عملہ نے سوموار کوسڑکوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات میں فائرنگ سے ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی جبکہ وزارت صحت نے 125 مظاہرین کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔ان میں سے بہت سے افراداشک آور گیس سے متاثر ہوئے تھے اور انھیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔منگل کو آزاد سوڈان ڈاکٹرز کمیٹی نے ایک اور ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔اس نے کہا ہے کہ خرطوم کے جڑواں شہر ام درمان میں 28 سالہ عبدالمنعم محمد علی ’سر میں گولی‘لگنے سے ہلاک ہوگیا ہے۔سوڈان کی سکیورٹی فورسز نیاتوار کے روز خرطوم میں صدارتی محل کی جانب مارچ کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا۔مظاہرین نے ملک کے فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان کے خلاف ریلی نکالی تھی۔ان کی قیادت میں فوج نے 25 اکتوبر کو وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت معزول کردی تھی اور خود اقتدار سنبھال لیا تھا۔21 نومبر کو وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی فوج کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کے باوجود فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب ان کے لیے پیچھے ہٹنا ناممکن ہے۔وہ ملک میں جلد ایک سیاسی حکومت کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں۔دوروز پہلے مظاہرین فوجی بغاوت کے خلاف گذشتہ نواحتجاجی ریلیوں کے بعد پہلی مرتبہ صدارتی محل کے دروازوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔سکیورٹی فورسز نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے اور بعض جگہوں پر فائرنگ کی تھی۔سوڈانی ڈاکٹروں کی کمیٹی کے مطابق گذشتہ دو ماہ کے دوران میں ملک بھر میں سڑکوں پر ہونے والی جھڑپوں اور پْرتشدد مظاہروں میں 47 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔دریں اثنا سوڈان کی سماجی ترقی کی وزارت میں خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے یونٹ کی سربراہ سلیمہ اسحاق نے بتایا ہے کہ احتجاج میں شریک دوخواتین مظاہرین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک متاثرہ خاتون نے حکام کے پاس رپورٹ درج کرادی ہیجبکہ دوسری خاتون نے قانونی کارروائی سے انکارکردیا ہے۔سوڈانی فوج نے گذشتہ روز ایک بیان میں بالاصرارکہا ہے کہ وہ 2023ء میں ’’آزادانہ اور منصفانہ انتخابات‘‘کی حمایت کرتی ہے۔تاہم معزول مطلق العنان صدر عمرالبشیر کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والے چھتری گروپ فورسز برائے آزادی اور تبدیلی نے 25 اور 30 دسمبر کو مزید مظاہروں کی اپیل کی ہے۔

Related Articles