سفید فام برطانوی افراد میں برین ٹیومر سے ہلاکت کے امکانات زیادہ

راچڈیل،نومبر۔کنگز کالج لندن کے محققین نے ایک جدید تحقیق کی روشنی میں دعویٰ کیا ہے کہ سفید فام برطانوی افراد دماغ کے کینسر میں مبتلا ہونے کے بعد دیگر چار نسلی گروہوں کے مریضوں کے مقابلے میں جلدجان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے سفید فام برطانوی افراد جن کو دماغ میں کینسر کی رسولی کا سامنا ہے، انکی موت کا امکان ایک سال کے دوران دیگر چار نسلی گروہوں کے مریضوں کے مقابلے میں زیاد ہ ہے۔تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ نسل پرستی دماغی ٹیومر سے بچنے کے امکانات کو متاثر کرسکتی ہے، تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سفید فام برطانوی لوگوں میں اس مرض کی تشخیص ہونے کے ایک سال کے اندر مرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اپنی نوعیت کی اس انوکھی تحقیق میں مطالعہ کے دوران پتہ چلا ہے کہ جو لوگ خود کو دیگر نسل کے طو رپر درجہ بندی کرتے ہیں، ان کے ایک سال کے اندر مرنے کے امکانات 30فیصد کم تھے، نتائج نے یہ بھی ظاہر کیا کہ سفید فام برطانوی مریضوں کے مقابلے میں تین دیگر نسلی زمروں کے مریضوں میں بھی موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، ہندوستانی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں میں کینسر کے دماغی ٹیومر سے مرنے کا امکان 16 فیصد کم نکلا، کنگز کے سینٹر فار کینسر سوسائٹی اینڈ پبلک ہیلتھ میں پی ایچ ڈی کی طالبہ اور ریسرچ اسسٹنٹ ہیبا وانیس نے تحقیق میں پایا کہ برین ٹیومر کی تشخیص سفید فام برطانوی لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود دوسرے نسلی گروہوں کے لوگوں کے مقابلے میں، سفید فام مریضوں کی ایک بڑی تعداد ایک سال کے اندر مر گئی، وانیس نے انگلینڈ میں رہنے والے 24ہزار319بالغ افراد کے اعدادو شمار کو ریکارڈ کیا جن میں 2012 اور 2017 کے درمیان ایک مہلک پرائمری برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی، تحقیق میں ہر نسلی زمرے کے لیے موت کے خطرے کا حساب لگایا گیا،برٹش اور آئرش سمیت دیگر سفید فام لوگوں سمیت ہندوستانی ‘ پاکستانی ‘ بنگلہ دیشی ‘ چینی ‘ افریقہ اور کیریبین سمیت دیگر نسلی گروہوں کو بھی اس تحقیق میں شامل کیا گیا۔

Related Articles