سعودی عرب پپیتے کی کاشت میں خود کفیل
سالانہ پیدوار ساڑھے چار ہزار ٹن سے تجاوز کرگئی
ریاض،مئی۔تربوز اور کئی دوسرے پھلوں کی کاشت میں خود کفالت کی منزل حاصل کرنے کے بعد سعودی عرب کی وزارت زراعت نے بتایا ہے کہ مملکت غیرمعمولی فوائد کے حامل پھل پپیتے کی کاشت میں بھی خود کفیل ہوگئی ہے۔وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مملکت میں پپیتے کے پھل کی سالانہ پیداوار 4,717 ہزار ٹن سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے اس میں 95 فیصد تک خود کفالت ہوئی ہے۔ پپیتے کی درآمدات 571 ٹن اور برآمدات 296 ٹن ہیں جب کہ دوبارہ برآمدات کا حجم 3.8 ٹن ہے۔رپورٹ کے مطابق پپیتے کے پھلوں کی پیداوار کا سیزن مئی میں شروع ہوتا ہے اور اگست تک جاری رہتا ہے۔اس پھل کو غیرمعمولی فواید کا حامل سمجھا جاتا ہے جس کی کاشت شرقیہ گورنری اور جازان کے علاقوں کے علاوہ ہاروب، ابو عریش، صبیا اور ضمد گورنریوں میں ہوتی ہے۔مملکت پپیتے کے بہت سے ہائبرڈز کی کاشت اور پیداوار کی خصوصیت رکھتی ہے۔ ان میں ریڈ لیڈی ہائبرڈ ہیں جو مملکت کے علاقوں میں سب سے زیادہ کاشت کی جاتی ہے شامل ہے۔ ریڈ بیلا ہائبرڈ، ٹیننگ ہائبرڈ، متعدد مقامی (بلادی) کے علاوہ درآمد شدہ قسمیں کاشت کی جاتی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پپیتا انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید پھل ہے۔اس کے طبی فوائد میں دل کی شریانی کی مضبوطی، بالوں، جلد اور ہڈیوں کی مضبوطی اور ان کی نشو نما میں مدد دینا ہے۔ اس کے علاوہ یہ نظام انہضام کو بہتر بناتا ہے۔ اس میں وٹامن سی، فولک ایسڈ، وٹامن اے، میگنیشیم، کاپر، وٹامن بی ، الفا اور بیٹا کیروٹین، وٹامن ای، کیلشیم، پوٹاشیم، وٹامن کے اور دیگر صحت کو فروغ دینے والے عناصر بھی پائے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، پپیتے کی کاشت کے لیے مخصوص ماحولیاتی اور موسمی ضروریات کی ضرورت ہوتی ہے۔ موسمی ضروریات میں 25 سے 33 ڈگری سینٹی گریڈ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اس کے لیے اوسط نمی 60-70 درکارہوتی ہے۔ آب پاشی کے لیے 350 500 ملی میٹر سالانہ بارش کافی ہوتی ہے۔ یہ پھل زیادہ تر سطح سمندر سے 500 میٹر سے بھی کم اونچائی پر کاشت ہوتا ہے۔ یہ درخت پودے لگانے کے صرف 6 ماہ بعد پھل دینا شروع کر دیتے ہیں تاہم موسمی حالات اس کے پھلوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔