سب سے زیادہ دیکھے جانے والے اینکر ٹکر کارلسن نے فاکس نیوز چھوڑ دیا
واشنگٹن،اپریل۔امریکی فاکس نیوز نیٹ ورک نے اپنے مشہور اور قدامت پسند اینکر ’’ٹکر کارلسن‘‘ سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔ نیٹ ورک نے اپنے بیان میں کہا کہ فاکس نیوز اور ٹکر کارلسن نے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ہم نیٹ ورک کے لیے ان کی خدمات کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔نیویارک ٹائمز نے بتایا ہے کہ فاکس نیوز کے سب سے مشہور پرائم ٹائم اینکر ٹکر کارلسن نسل پرستی، خواجہ سراؤں اور دیگر کئی معاملات پر اپنے بیانات کی وجہ سے نیٹ ورک کے لیے اکثر تنازعات اور سر درد کا باعث بن رہے تھے۔نیٹ ورک نے یہ اعلان ڈومینین ووٹنگ ایکوپمنٹ کمپنی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں 787.5 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی کے بعد ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں کیا ہے۔ چینل کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے شوز میں سے ایک شو میں ٹکر کارلسن نے 2020 کے انتخابات کے بعد غلط معلومات پھیلانے میں اپنے کردار کے بارے میں بات کی تھی۔کارلسن کو فاکس نیوز کی ایک سابق خاتون پروڈیوسر ایبی گراسبرگ کے ایک مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ گراسبرگ کا دعویٰ ہے کہ کارلسن نے کام کی جگہ پر ان سے بدسلوکی کی اور امتیازی کلچر کو پروان چڑھایا۔گراسبرگ نے مارچ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس مقدمہ میں انہوں نے کہا کہ کارلسن کے ساتھ اپنے پہلے دن ہی مجھے معلوم ہوا کہ کارلسن نے کام کی جگہ کو سوئمنگ سوٹ میں ملبوس ہاؤس سپیکر نینسی پیلوسی کی بڑی تصاویر سے سجا رکھا تھا۔فاکس نیوز کے ایک ترجمان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ہم مسز گراسبرگ کے ان نا اہل قانونی دعووں کے خلاف فاکس نیوز کا بھرپور طریقے سے دفاع کرتے رہیں گے۔ مسز گراسبرگ کے دعوے ہمارے ملازمین کے خلاف جھوٹے الزامات سے بھرے ہوئے ہیں۔53 سالہ کارلسن نے 2016 سے اپنے پرائم ٹائم شو ٹکر کارلسن ٹونائٹ کی میزبانی کی ہے۔ 2021 میں انہوں نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے تاکہ پوڈ کاسٹ میں توسیع کی جا سکے۔