راہل نے چین اور اڈانی کے لئے مودی حکومت پر سخت حملہ کیا
شہید ویر نارائن سنگھ نگر (رائے پور)، فروری ۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے چین اور اڈانی کے لئے مودی حکومت اور بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں، کسی سے بھی مل سکتے ہیں تو کسی سے جھک سکتے ہیں۔ مسٹر گاندھی نے آج یہاں کانگریس کے 85ویں اجلاس میں کہا کہ یہ ساورکر کے نظریے کے لوگ ہیں، ان کا طریقہ یہ ہے کہ اگر مضبوط ہو تو سر جھکا لو، اگر کمزور ہو تو مار ڈالو۔مہاتما گاندھی نے اقتدار کی مخالفت کے لیے ستیہ گرہ کا نام دیا۔ طاقت لیکن یہ طاقت پر قبضہ کرنے والا ہے۔وزیر خارجہ جے شنکر کا نام لیے بغیر انہوں نے چین کے بارے میں ان کے انٹرویو پر سخت مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، وہ کہتے ہیں کہ چین کی معیشت بڑی ہے، ہندوستان ان سے کیسے لڑ سکتا ہے؟ انہوں نے پوچھا کی جب انگریز ہندستان پر راج کررہے تھے تو کیا ان کی معیشت ہم سے چھوٹی تھی؟ اڈانی گروپ کا موازنہ ایسٹ انڈیا کمپنی سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب اڈانی کے دنیا میں 609ویں نمبر سے دوسرے نمبر پر آنے کا سوال پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے اس گروپ کے تعلق کے بارے میں پوچھا گیا تو پوری حکومت اور وزرا اڈانی کو بچانے کے لیے کھڑے ہوگئے، سیل کمپنیوں سے ہزاروں کروڑ روپے ہندستان بھیجے جا رہے ہیں، یہ کس کا پیسہ ہے؟ اڈانی دفاعی شعبے میں بھی کام کرتے ہیں۔یہ ملک کی سلامتی سے جڑا ایک سنگین معاملہ ہے۔ آپ تحقیقات کیوں نہیں کرواتے، جے پی سی کیوں نہیں بناتے؟ وزیر اعظم پر سنگین الزام لگاتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ مودی اور اڈانی ایک ہیں۔ ملک کی ساری دولت ایک شخص کے پاس جا رہی ہے۔پارلیمنٹ میں اڈانی پر پوری تقریر ریکارڈ سے ہٹا دی گئی۔ انہوں نے چیلنج بھرے لہجے میں کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں ہزاروں بار اڈانی کے بارے میں پوچھیں گے اور ہم اڈانی کی سچائی سامنے آنے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ کمپنی ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے، پورا کا پورا انفراسٹرکچر چھین رہا ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی یہاں یہ کام کرتی تھی تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔مسٹر راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس سفر سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، اس یاترا میں انہوں نے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی اور ان کی مشکلات جاننے کا موقع ملا، خواتین اور نوجوانوں کے دلوں میں کیا درد ہے وہ اسے بیاں نہیں کرسکتے۔انہوں نے یاترا کی ابتدائی مشکلات کے بارے میں ذکر کیا اور بتایا کہ کنیا کماری سے کشمیر تک لوگوں کی طرف سے جو محبت ملی ہے اسے وہ کبھی فراموش نہیں کرسکتے ۔ جموں و کشمیر بالخصوص وادی میں یاترا کو ملنے والی بھرپور حمایت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دوران کچھ کشمیری نوجوانوں نے ان سے پوچھا کہ جب ہم پر ظلم ہوتا ہے تو باقی ہندوستان کو خوشی ہوتی ہوگی، تو انہوں نے ان سے کہا کہ کشمیریوں کے درد کے ساتھ کروڑوں ہندوستانی ایک ساتھ کھڑے ہیں، جو خوش ہوتے ہیں ان کی تعداد ہزاروں میں ہوگی۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ ملک کے سب سے زیادہ عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں کشمیری نوجوانوں کے ہاتھوں میں ترنگا دیکھنا اور سڑک سے پہاڑوں تک ترنگا لہراتے دیکھنا ان کے لیے بہت خوشگوار احساس تھا جس جگہ پر سلامتی دستوں کو دو ہزار لوگوں کے پہنچنے کا اندازہ ہو اور 40,000 لوگ آجائیں تو ان کا نظام درہم برہم ہو گیا۔انھوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے جذبے اور ان کے ہاتھوں میں ترنگا دیکھ کر سی آر پی ایف کے لوگوں نے ان سے کہا کہ میں نے یہاں ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی کہتے ہیں کہ میں نے بھی لال چوک پر 15-20 لوگوں کے ساتھ جھنڈا لہرایا تھا، میں کہتا ہوں کہ ہم نے ہزاروں لوگوں کے ساتھ جھنڈا لہرایا اور ان کے دلوں میں ترنگا اور ہندوستان کی روح ڈال دی، جسے آپ نے چھین لیا تھا۔ جذبات دل کے اندر سے آتے ہیں اور اس کو بیدار کرنے کا کام انہوں نے مسٹر گاندھی نے کہا کہ کانگریس تپسیا کرنے والوں کی پارٹی ہے پجاریوں کی نہیں، انہوں نے چار ماہ کی بھارت جوڑو یاترا کے ذریعے کی گئی تپسیا سے کانگریسیوں اور ہم وطنوں میں امید جگا دی ہے، یہ تپسیا بند نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے پارٹی کے صدر ملک ارجن کھڑگے سے کہا کہ وہ تپسیا کا پروگرام بنائیں اور بتائیں، وہ اس میں اپنا خون پسینہ بہادیں گے اور تپسیا میں کھڑے ہوجائیں گے، صرف وہ ہی نہیں بلکہ ملک کھڑا ہوجائے گا۔