راجناتھ سنگھ نے بحریہ کو تباہ کن بحری جہاز سونپا

ممبئی ,نومبر۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دیسی ساختہ تباہ کن بحرہ جہاز آئی این ایس وشاکھاپٹنم کو آج ممبئی میں ایک تقریب میں ہندوستانی بحریہ کے حوالے کیا۔ اس موقع پر نیوی مزگاؤں ڈاکیارڈ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ 163 میٹر لمبا اور 7400 ٹن بوجھ اٹھانے والا یہ جہاز مزگاون ڈاکیارڈ میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے 75 فیصد پرزے مقامی ہیں۔ممبئی ڈاکیارڈ میں منعقدہ تقریب میں، مسٹر سنگھ نے مزگاؤں ڈاکیارڈ کے افسران، ان کے ساتھیوں اور آئی این ایس وشاکھاپٹنم کے آپریشن میں لگائے گئے بحریہ کے کمانڈروں اورسیلرزکو اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ مسٹرسنگھ نے کہا کہ میں اس موقع پر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور حکومت کی طرف سے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔انہوں نے آئی این ایس وشاکھاپٹنم پرجہاز کے فلک کی نقاب کشائی کی۔ یہ جہاز ہندوستانی بحریہ کے لئے پندرہویں پروگرام کے تحت بنایا گیا پہلا ڈسٹرائر جنگی جہاز ہے۔ اس میں 35 ہزار کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کے تحت چار جنگی جہاز بنائے جانے ہیں۔آئی این ایس وشاکھاپٹن میں اسٹیلتھ (راڈار سے بچنے) کی صلاحیت ہے۔ اس میں سطح سے سطح اور سطح سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے اہداف، گائیڈڈ میزائلیں، درمیانے اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والی توپیں، آبدوز تباہ کرنے والے میزائیل نصب کی گئی ہیں۔ اس کے آپریشن اور انتظام کے لیے جدید ترین ڈیجیٹل سسٹم نصب کیے گئے ہیں۔ یہ فی گھنٹہ 300 سمندری میل کی رفتارسے بڑھ سکتا ہے۔مقامی طور پر تیار کردہ خصوصی معیار کے اسٹیل 249اے سے بنا یہ جہاز ہندوستان میں اب تک بنائے گئے سب سے طویل تباہ کن جنگی جہازوں میں سے ایک ہے۔ بحریہ نے آج صبح ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا، جس میں کہا گیا ہے – وہ چوکنا، طاقتور اور ہمیشہ فاتح ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اتوار کو بحر ہند میں ضوابط پر مبنی احکامات کی پیروی کئے جانے اور نیویگیشن کی آزادی پر زوردیتے ہوئے کہا کہ کچھ غیرذمہ دار قومیں خود کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہیں اور قوانین کواپنی مرضی کے مطابق بیان کرتی ہیں۔

آئی این ایس وشاکھاپٹنم کواتوار کے روز بحریہ میں شامل کئے جانے کے موقع پر ہندوستانی بحریہ کے ذریعہ منعقدہ تقریب میں وزیردفاع نے بغیر کسی کا نام لئے چین پربالواسطہ حملہ کیا اور نیویگیشن کی آزادی کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔انہوں نے دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز وکرانت کا بھی ذکر کیا، جو اس وقت ٹرائل سے گزر رہا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اس سے بحر ہند سے بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس تک ہندوستان کی رسائی بڑھے گی۔تجارتی راستے کے طور پر بحر ہند کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، "انڈو پیسیفک علاقہ کو کھلا، محفوظ اور مستحکم بناکر رکھنا ہی ہندوستانی بحریہ کابنیادی مقصد ہے۔”قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور دیگر ممالک بحر ہند میں چینی بحریہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور موجودگی پر فکر مند ہیں۔وزیر دفاع نے کہا، ’’یہ اصول بہت اہم ہیں، لیکن من مانی تعریفیں انہیں کمزور بناتی جا رہی ہیں۔ یہ باعث تشویش ہے۔ ایک ذمہ دار میری ٹائم اسٹیک ہولڈر کے طور پر، ہندوستان اتفاق رائے پر مبنی پرامن اور ضوابط پر مبنی سمندری نظام کی حمایت کرتا ہے۔

Related Articles