دہلی میں تعلیمی انقلاب کی وجہ سے بچوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: سسودیا
نئی دہلی، ستمبر۔دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ دہلی میں جو تعلیمی انقلاب آیا ہے اس کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ بچوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور اب وہ نہ صرف اپنے کیریئر کو بہتر بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں بلکہ مستقبل میں کچھ ایسا کرنا چاہتے ہیں جس سے ملک میں تبدیلی آئے۔روزانہ صبح اسکول کا دورہ کرکے اپنے دن کی شروعات کرنے کے اپنے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مسٹر سسودیا نے آج یہاں ایس کے وی کھیڑا خورد میں بچوں سے بات چیت کی۔ مکالمے کے دوران انہوں نے بچوں سے اسکول کی نئی عمارت، پڑھانے اور سیکھنے کے طریقوں میں ہونے والی تبدیلیوں اور تین مائنڈ سیٹ نصاب کی وجہ سے ان کی زندگیوں میں کیا تبدیلیاں آئی ہیں کے بارے میں پوچھا۔ بچوں نے جواب دیاکہ "ہمارا اسکول اب ایک بڑے پرائیویٹ اسکول کی طرح لگتا ہے اور ہم اب اسکول آنے میں زیادہ آرام محسوس کرتے ہیں۔ اس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ہم بچے بھی مستقبل میں بہت اچھا کر سکتے ہیں۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہلی میں 7-8 سال پہلے تک سرکاری اسکولوں کے بچے خود کو ملک کا مستقبل نہیں سمجھتے تھے۔ اس واقعہ کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کس طرح ایک سرکاری اسکول کے ایک بچے نے جواب دیا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچے ملک کا مستقبل نہیں بلکہ پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچے ملک کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7 سالوں میں دہلی کی ٹیم ایجوکیشن نے تعلیمی اصلاحات کے لیے اتنی محنت کی ہے کہ اب یہ رویہ بدل گیا ہے۔ اب سرکاری اسکولوں کے بچے نہ صرف خود کو ملک کا مستقبل سمجھتے ہیں بلکہ یہ وژن بھی رکھنا شروع کر دیا ہے کہ وہ کس طرح اپنے کام کی بدولت معاشرے کے مسائل کو دور کر کے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اب کسی بھی کام کے ساتھ ان کا وژن صرف روزگار حاصل کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ بچے یہ سوچنے لگے ہیں کہ ان کے کام سے معاشرے اور ملک پر کیا اثر پڑے گا۔بات چیت کے دوران 12ویں جماعت کی ایک طالبہ نے انٹرپرینیورشپ مائنڈ سیٹ نصاب کے بارے میں اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہا کہ انٹرپرینیورشپ مائنڈ سیٹ نصاب نے اسے نہ صرف ملازمت کے متلاشی کے بجائے نوکری فراہم کرنے والا بننے کی ترغیب دی ہے بلکہ اس نصاب نے زندگی کے ہنر بھی سکھائے ہیں۔ طالبہ نے بتایا کہ پہلے وہ کسی سے بات کرنے سے کتراتی تھی اور لوگوں سے گھل مل نہیں سکتی تھی۔ لیکن ای ایم سی اور بزنس بلاسٹرس نے اس کی مواصلات کی مہارت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ٹیم ورک اور قائدانہ معیار کو بھی بہتر بنایا ہے۔