دہلی فسادات: عوامی ملکیت کے نقصان والی عرضی پر ہائی کورٹ نے مرکز اور دہلی حکومت سے مانگا جواب
نئی دہلی :مارچ ۔دہلی ہائی کورٹ نے فروری 2020 میں قومی راجدھانی میں ہوئے فسادات کے دوران عوامی ملکیت کو نقصان پہنچانے والوں سے نقصان کی وصولی کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر پیر کو مرکز، دہلی حکومت اور دہلی پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ کارگزار چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس نوین چاؤلہ کی ڈویژنل بنچ نے مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) میں نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کو آگے کی سماعت کے لیے 21 ستمبر کو فہرست بند کیا ہے۔حالانکہ بنچ نے اس معاملے میں مدعا علیہ کی شکل میں مختلف سیاسی پارٹیوں کو ہٹانے کے لیے کہا۔ مفاد عامہ عرضی میں عرضی دہندہ وکیل ہینو مہاجن اور لاء اسٹوڈنٹ امن دیپ سنگھ گہلوت نے کہا کہ انھوں نے نجی طور سے دہلی کے مختلف مقامات کا دورہ کیا تھا جہاں فسادات ہوئے تھے۔ عرضی دہندگان نے دلیل دی کہ عوامی ملکیتوں کو ہوئے نقصان کو دیکھ کر وہ حیران اور افسردہ ہیں۔ عرضی دہندہ کی جانب سے وکیل یدھویر سنگھ چوہان پیش ہوئے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ حکم یا ہدایت جاری کرنا ضروری ہے تاکہ فسادات کے دوران ہوئے نقصان کو دیکھتے ہوئے معاملے کی جانچ اور کارروائی کے لیے آزاد نظام قائم کیا جا سکے۔ سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) اور سی اے اے حامی مظاہرین کے درمیان تصادم کے بعد فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں فسادات پیدا ہو گئے تھے۔ تباہی، جو سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پہلے ہندوستانی سفر کے ساتھ ہوئی تھی، اس میں 50 سے زائد لوگوں کی جان چلی گئی اور 700 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔